افتراق، (جدائی، علاحدگی، انتشار) (الْاِفْتِرَاق)

افتراق، (جدائی، علاحدگی، انتشار) (الْاِفْتِرَاق)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


نص یا اجماع کے ذریعے ثابت شدہ دین کے کسی بھی قطعی اصول میں اہلِ السنۃ والجماعۃ کے خلاف جانا خواہ یہ اصولِ عقائد سے تعلق رکھتے ہوں یا عمل یا امت کی بڑی مصلحتوں سے متعلق ہو جیسے مسلمانوں کے امیر اور اس کی کابینہ کے خلاف تلوار کے ساتھ بغاوت کرنا۔

الشرح المختصر :


آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس طرح یہود و نصاریٰ میں دین کے بارے میں فرقے بنے، اختلاف ہوئے اور لوگ تقسیم ہوئے، اسی طرح میری امت میں بھی ہوگا۔ یہ لوگوں کے ان باطل خواہشات کی وجہ سے ہوگا جو اُن کے غلط اعتقادات اور دین کے خلاف باطل اعمال کی طرف انھیں کھینچیں گے۔ اہلِ افتراق وہ فرقے، گروہ اور جماعتیں ہیں جو اہل السنۃ والجماعۃ کے راستہ سے انحراف کرتے ہیں، مسلمانوں اور ان کے حاکم سے اختلاف کرتے ہیں، سنت اور سنت کے پاسبانوں کے برخلاف راہ چُنتے اور سلف صالحین کے منہج سے مخالف منہج اختیار کرتے ہیں۔ ’افتراق‘ کا معنی در اصل ان اصولوں میں اختلاف کا ہونا ہے جن سے دین میں تنازعہ پیدا ہوتا ہے، سنت سے خروج لازم آتاہےاور حاکموں سے بغاوت یا ان کے قتل کو حلال سمجھنا اس کا لازمہ ہے۔ ان فرقوں کے حامل لوگ دینی معاملات میں لڑنے والے، اہل کلام اور بدعتی لوگ ہیں جیسے جہمیّہ، خوارج، روافض، معتزلہ، قدریّہ، مرجئہ اور اشاعرہ وغیرہ۔ دین کے کسی اصول میں اہل السنۃ والجماعۃ سے مخالفت ہو یا مسلمانوں کے اجماع سے کشیدگی ہو یا مسلمانوں اور ان کے حکمرانوں سےمخالفت ہو کسی ایسے امر میں جس میں بڑی مصلحت پنہاں ہے یا مسلمانوں کی اجتماعیت سے خروج ہی ہو یہ تمام افتراق ہی کہلاتے ہیں۔ بدعت اور فرقت لازم ملزوم ہے جس طرح سنت اور اجتماعیت لازم ملزوم ہے۔ اسی لیے ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ دونوں ایک ساتھ بولا جاتا ہے، جس طرح کہ ’’اہل البدعۃ والفرقۃ‘‘ ایک ساتھ بولا جاتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


’افْتِراق‘: یہ ’افْتَرَقَ‘ کا مصدر ہے۔ اس کا معنیٰ ہے اختلاف پیدا ہونا، بٹ جانا، ملنے اور یکجا ہونے کے بعد دور اور جُدا ہونا۔ یہ اجتماع کی ضد ہے۔ اس کے علاوہ یہ الگ کرنے اور آپس میں جُدائی پیدا کرنے کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔