الأحد
كلمة (الأحد) في اللغة لها معنيانِ؛ أحدهما: أولُ العَدَد،...
قول و فعل میں حدِّ مشروع سے تجاوز کرنا۔
تمام امور میں میانہ روی اختیار کرنا اس امت کی ایک نمایاں و امتیازی خصوصیت ہے جو دو امور سے ضائع ہوجاتی ہے: 1۔ تفریط سے؛ یعنی راہِ اعتدال کو چھوڑ کر اور بندے کی طرف سے واجب کی ادائیگی میں حدِ مطلوب کو نہ پہنچ کر۔ جیسے امانت کی حفاظت میں کوتاہی برتنا یہاں تک کہ وہ ضائع اور تلف ہوجائے اور نمازوں اور زکاۃ وغیرہ جیسی عبادات کو ان کے وقت پر ادا نہ کرنا۔ 2۔ افراط؛ جس کا معنی ہے: حدِّ مشروع سے تجاوز کرنا بایں طور کہ یہ تمام امور میں غلو، اسراف اور انتہاء پسندی تک لے جائے۔ افراط کی ایک مثال قرآن پاک کی حرکات کو بہت زیادہ کھینچ کر ادا کرنا ہے۔ ایسی ہی افراط کی ایک دوسری مثال وضو میں ایک مُد سے زیادہ پانی استعمال کرنا ہے۔
حد سے تجاوز کرنا۔ 'مُفرِطْ' حد سے تجاوز کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔ 'افراط' کا معنی آگے کرنا اور جلدی کرنا بھی آتا ہے۔ اس کا اصل معنی ہے: کسی شے کو اس کی جگہ سے ہٹانا۔ تجاوز کرنے کو افراط کا نام اس لئے دیا گیا کیونکہ حد سے تجاوز کرنے والا شے کو اس جگہ سے ہٹا دیتا ہے جو اس کے لئے موزوں تھی۔ 'إفراط' کا استعمال ان معانی میں بھی ہوتا ہے: غلو کرنا، زیادتی کرنا اور کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنا۔