القدير
كلمة (القدير) في اللغة صيغة مبالغة من القدرة، أو من التقدير،...
اللہ تعالیٰ کسی کے دل میں کوئی ایسی بات ڈالنا جو اس کے کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے کى وجہ بنے۔
’الہام ‘ اس علم کا نام ہے جو دل میں پیدا ہوتا ہے اور کسی کام پر ابھارتا ہے، یہ علم کسی آیت سے استدلال یا دلیل میں غور وخوض کیے بغیر ہی حاصل ہوتا ہے۔ یہ وحی خفی اور اعلام خفی کی ایک قسم ہے جسے اللہ تعالی ٰاپنے بندوں میں سے جسے چاہتاہے عطا کرتاہے۔ بندے کو اس کے ذریعہ سے ایسا علم حاصل ہوتاہے جو اسے اختیار وترجیح میں مدد فراہم کرتا ہے اور اس کے ذریعہ سے وہ صحیح اور غلط کے مابین فرق کرتا ہے ۔
الإلْهامُ یہ أَلْـهَمَ فعل کا مصدر ہے، اس کا معنی ہے اللہ تعالی کا کسی مخلوق کے دل میں کوئی بات ڈالنا۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”أَلْـهَمَهُ اللهُ خَيْراً“ یعنی اللہ تعالی نے اس کے دل میں خیر کی بات ڈال دی۔ اِلہام دراصل التہام سے ماخوذ ہے جس کے معنى ہے نگلنا۔ یہ ادارکِ خفی کے معنى میں بھی استعمال ہوتا ہے۔