منسوب کرنا (الانْتِسَابُ)

منسوب کرنا (الانْتِسَابُ)


الثقافة والدعوة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


انسان کا اپنے پدری رشتہ کى طرف منسوب ہونا۔

الشرح المختصر :


انتساب کا معنی ہے کہ کوئی شخص خود کو اپنے قرابت داروں سے جوڑ لے اور اپنے نام کو قرابت داروں کے نام کے ساتھ ملا لے۔ یہاں قرابت سے مراد وہ رشتہ داری ہے جو باپ کی طرف سے ہو یعنی باپ، دادا وغیرہ۔ اور باپ کی بجائے اپنی ماں کی طرف صرف اسی وقت منسوب ہوتا ہے جب لعان کرتے ہوئے شوہر اس کو اپنا بیٹا ماننے سے انکار کردے، البتہ اس کی نسبت اس کی ماں اور اس کے باپ کی طرف کرنا جائز ہے۔ انتساب کى کئی قسمیں ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں: 1- ماں باپ کی طر ف منسوب ہونا۔ 2- ولاء عتق کی طرف نسبت۔ چنانچہ آدمی کی نسبت اس شخص کی طرف ہوتی ہے جس نےاسے آزاد کیا ہو۔ 3- قبیلہ کی طرف نسبت: جیسا کہ قریش قبیلہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے کہا جاتاہے کہ: فلاں قرشی ہے۔ 4- پیشہ کی طرف نسبت: جیسا کہ نجارۃ (بڑھئی کے پیشہ) کی طرف نسبت کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ فلاں نجار(بڑھئی) ہے۔ 5- علاقہ کی طرف نسبت: جیسے مکہ مکرمہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے کہاجاتا ہے کہ فلاں مکی ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


انتساب کا لغوی معنی ہے دو اشیاء کو آپس میں جوڑنا۔ انتساب اصل میں ’نسبت‘ اور ’نسب‘ سے ہے جس کا معنی ہے قرابت ورشتہ داری۔