الرءوف
كلمةُ (الرَّؤُوف) في اللغة صيغةُ مبالغة من (الرأفةِ)، وهي أرَقُّ...
لوگوں کے کسی گروہ کا تاویل کی بناء پر حاکمِ وقت کی اطاعت کی مخالفت میں خروج کرنا۔
البَغْيُ: اس سے مراد مسلمانوں کی ایک قوت وشوکت رکھنے والی جماعت کا خروج کرنا ہے، جس کے ذریعہ وہ اپنے امام کی اطاعت سے رک جاتے ہیں، جیسے ان پر جو حقوق لازم ہیں ان کی ادئیگی نہ کرنا جیسے زکاۃ کی ادائیگی وغیرہ، اور ان کا یہ خروج کسی تاویل کی بنا پر ہوتا ہے، یعنی کسی شبہے کو انھوں نے دلیل بنالیا ہو اور اس بغاوت سے ان کا مقصد امام کو معزول اور دستبردار کرنا ہو۔ یہاں امام سے مراد حاکمِ اعلیٰ یا اس کا نائب ہے، اور ان کا یہ خروج اپنے کسی خاص علاقے منتقل ہوجانے کی شکل میں ہوتا ہے، ساتھ ہی وہ اپنے غلبے کا اظہار بھی کریں، یعنی حاکم وقت کے خلاف قتال کے ذریعہ۔
البَغْيُ: یعنی ظلم و زیادتی، اس کے اصل معنی فساد کے ہیں، جیسے کہ ان کے اس قول میں ہے ”بَغَى الـجُرْحُ“ یعنی زخم حد سے زیادہ بڑھ گیا۔