الشاكر
كلمة (شاكر) في اللغة اسم فاعل من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...
حکمران سے سمع و طاعت اور نصرت کا عہد و پیمان کرنا۔
البَيْعَةُ: اقتدار یا خلافت کو تسلیم کرنے کا عہد و پیمان دینا۔ یہ ایک شرعی معاہدہ ہے جو رعیت - یعنی تمام محکوم افراد - اور راعی - یعنی امیر یا حاکم - کے مابین اطاعت پر قائم ہے اور یہ ہر اس معاملے میں ہوتا ہے جس میں اللہ کی معصیت نہ ہو۔ کیونکہ بیعت کرنے والا اپنے امیر سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ وہ اپنے اور مسلمانوں کے امور کی دیکھ بھال اس کے حوالے کر دے گا اور ان معاملات میں سے کسی پر بھی اس سے جھگڑا نہیں کرے گا اور جس ذمہ داری کا بار حکمران اس پر ڈالے گا اسے چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے ہر صورت میں پورا کرے گا۔ ان لوگوں کا طریقۂ کار یہ تھا کہ جب حکمران کی بیعت کرتے تو عہد کی پختگی کی خاطر اپنے ہاتھوں کو اس کے ہاتھ میں دے دیتے تھے۔ بیعت دل کے ساتھ بھی ہوتی ہے جو تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے اور زبان اور عمل سے بھی ہوتی ہے جو کہ اہل حل وعقد یعنی علماء اور اہل رائے کے لیے خاص ہے۔
البَيْعَةُ: باہمی عہد و پیمان۔ اس کا معنی حکمران کی اتباع اور اطاعت کرنا بھی آتا ہے۔ اس کا حقیقی معنی ہے: ایک شے کو دوسری شے کے مقابلے میں رکھنا۔