البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
ایسی محفوظ جگہ میں پناہ لینا جہاں دشمن نہ پہنچ سکے۔
تحصّن: قلعہ میں داخل ہونا اور پناہ لینا۔ حِصْن: ہر ایسی محفوظ پناہ گاہ کو کہتے ہیں جہاں دشمن اس کی بلندی کی وجہ سے نہ پہنچ سکے۔ جیسے مسلموں کے دشمن کے اچانک حملوں سے بچنے کے لیے ایسے محفوظ وسائل کو اختیار کرنا جو انھیں ان حملوں سے محفوظ رکھ سکے۔ خطروں کے اعتبار سے یہ وسائل مختلف ہوسکتے ہیں، بعینہ زمان ومکان کے مختلف ہونے سے ان وسائل کی نوعیت مختلف ہوسکتی ہے۔
تحصّن کا معنی ہے قلعہ میں داخل ہونا اور پناہ لینا۔ نیز اس کا استعمال شک سے بچنے، محفوظ ہونے، بچنے، رکنے اور چھپنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔