تنزیل (قرآن مجید) (التَّنْزِيل)

تنزیل (قرآن مجید) (التَّنْزِيل)


علوم القرآن العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


اللہ تعالی کا نبی ﷺ کی طرف جبرائیل علیہ الصلاۃ والسلام کے واسطے سے وحی کردہ کلام۔

الشرح المختصر :


’تنزیل‘: یہ مصدر ہے جس سے مراد ’مُنَزَّل‘ (یعنی نازل کردہ شے) ہے، کیوں کہ اس کا نزول اللہ کی طرف سے ہوا ہے۔ اللہ کی طرف سے اس کے رسول ﷺ پر نازل کردہ کلام کو ’تنزیل‘ کا نام دیا گیا ہے اور اسے یہ نام دینا مفعول کو مصدر کا نام دینے کی قبیل سے ہے۔ علما اس نام کو کثرت سے استعمال کرتے ہیں، بایں طور کہ وہ کہتے ہیں’’وَرَدَ في التَّنزيل‘‘ (التنزیل میں یہ آیا ہے)۔ اس سے ان کی مراد قرآن ہوتا ہے ۔ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: [وَإِنَّهُ لَتَنْزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ] ترجمہ: ’’اور بےشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے۔‘‘ (الشعراء: 192)

التعريف اللغوي المختصر :


’تنزیل‘: کسی شے کو اوپر سے نیچے منتقل کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”نَزلَ الشَّيءُ، يَنزِلُ، نُزولاً“ یعنی چیز گر گئی اور اونچائی سے نیچے آگئی۔ تنزیل کا اصل معنی ہے بلندی سے نیچے آنا۔