البحث

عبارات مقترحة:

السيد

كلمة (السيد) في اللغة صيغة مبالغة من السيادة أو السُّؤْدَد،...

الله

أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...

المنان

المنّان في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من المَنّ وهو على...

قرآن کے اَحکام
(أَحْكَامُ الْقُرْآن)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

قرآن کریم سے ماخوذ فروعی عملی مسائل۔

الشرح المختصر

احکامِ قرآن سے مراد وہ فقہی مسائل ہیں جن پر کتاب اللہ کی کچھ متعین آیتیں دلالت کرتی ہیں۔ کتاب اللہ میں موجود احکام ِقرآن کی دو اقسام ہیں: اول: جنہیں قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ قرآن کریم کے زیادہ تر احکام کا تعلق اسی نوع سے ہے جیسے آیت دَین اور سورۂ بقرہ، سورۂ نساء اور سورۂ مائدہ کے اکثر احکام۔ دوم: وہ احکام جنہیں استنباط اور غور وتامل کے ذریعے اخذ کیا جاتا ہے۔ ان کی بھی دو اقسام ہیں: اول: جنہیں آیت سے براہ راست مستنبط کیا جاتا ہے بغیر اس کے کہ اس کے ساتھ کوئی اور آیت ملائی جائے۔ دوم: جنہیں آیت کو اس کے علاوہ کسی اور دلیل سے ملا کر مستنبط کیا جاتا ہے چاہے وہ کوئی دوسری آیت ہو یا پھر صحیح حدیث نبوی ہو۔ وہ آیات جن میں فقہی احکام ہوں انہیں آیاتِ احکام کہا جاتا ہے اور آیات احکام کی تفسیر کو فقہی تفسیر کہا جاتا ہے۔ اس سے مراد وہ تفسیر ہے جس میں فقہی احکام کو بیان کرنے کا اہتمام ہوتا ہے اور ان سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ احکامِ قرآن کو بیان کرنے کی دو اقسام ہیں: پہلی: وہ قسم جو تفسیر کے ساتھ ہی ہوتی ہے۔ چنانچہ یہ بیک وقت تفسیر بھی ہوتی ہے اور حکم کا بیان بھی۔ دوسری: وہ قسم جو تفسیر کے بعد آتی ہے۔ یعنی فقہی حکم کا بیان، معنی کے بیان سے بالکل الگ ہوتا ہے۔ پہلے معنی سے آگاہی ہوتی ہے اور پھر دوسرے نمبر پر فقہی حکم کا بیان ہوتا ہے۔