فرقۂ جہمیہ (الْجَهْمِيَّة)

فرقۂ جہمیہ (الْجَهْمِيَّة)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


متکلمین کا ایک گمراہ فرقہ جو جَہْمْ بن صفوان کے پیروکار ہیں۔ جو اللہ تعالی کے تمام صفات کا انکار کرتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ایمان مجرد معرفت کا نام ہے اور قرآن مجید مخلوق ہے، وغیرہ۔

الشرح المختصر :


’جَہمیہ‘: عقائد سے متعلق گمراہ فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے جو اسلام کی طرف منسوب ہے۔ اس کا ظہور دوسری صدی ہجری میں عراق میں اس کے بانی جہم بن صفوان ترمذی کے ہاتھوں ہوا۔ جہم بن صفوان کے افکار کی بنیاد کلامی بدعتوں، گمراہ نظریات اور صحابۂ کرام کے عقیدہ کے خلاف رائے پر قائم تھی۔ اس عقیدہ کے پھیلاؤ کا آغاز عراق سے ہوا، پھر خراسان میں پھیلا، پھر باقی مسلمانوں میں پھیل گیا۔ اور اسے ایسے لوگ فراہم ہوگئے جو اس کا دفاع کرتے اور اس کے لیے کتابیں لکھتے تھے۔ علماء نے جَہمیہ کو تین درجات میں تقسیم کیا ہے: پہلی قسم: غالی جہمیّہ (انتہاپسند جہمیہ): یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے اسما و صفات کا انکار کیا۔ جہمیّہ کا لفظ مطلق بولا جائے تو یہی قسم مراد ہوتی ہے۔ دوسری قسم: معتزلہ جہمیّہ جو اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کا انکار کرتے ہیں۔ تیسری قسم: وہ لوگ جو بعض صفات کو مانتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں جیسے اشاعرہ اور ماتریدیہ۔ جہمیّہ کے چند عقائد درج ذیل ہیں: 1- اللہ تعالیٰ کے تمام اسما وصفات کا انکار۔ 2- اعضا وجوارح کے عمل اور زبان کے قول کا ایمان سے اخراج، اور یہ کہ ایمان صرف معرفت کا نام ہے۔ 3- بہت سارے اُخروی امور جیسے پل صراط، میزان اور اللہ کی رویت (دیدار) وغیرہ کا انکار کرنا۔ 4- ان کا کہنا ہے کہ قرآن مخلوق ہے۔ 5- جنت اور جہنم کے فنا ہو جانے اور ان کے باقی نہ رہنے کا عقیدہ۔ 6- مخلوق کو اپنے کاموں میں ارادہ اور اختیار حاصل نھیں ہے، بلکہ انسان اپنے تمام کاموں میں مجبور محض ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


الجَهْمِيَّةُ: ’جہْم‘ کی طرف نسبت ہے، اس سے مراد فرقۂ جہمیہ ہے۔ ان کا یہ نام اس لیے ہے کیونکہ کہ یہ ”جہم بن صفوان“ نامی ایک شخص کے پیروکار ہیں۔