القيوم
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
اطمینانِ قلب کے ساتھ اللہ کے سامنے اس کے شرعی اور تکوینی امر میں سرِتسلیم خم کردینا اور عاجزی و فروتنی کا اظہار کرنا۔
’إخبات‘ دل سے انجام دیے جانے والے عظیم اعمال میں سے ہے۔ یہ اطمینان، اللہ پر اعتماد اور اس کے ساتھ حسنِ ظن کا سب سے پہلا درجہ ہے۔ اس کے حصول کا ذریعہ یہ ہے کہ اللہ کے اوامر کی بجاآوری کی جائے اور اس کی منع کردہ چیزوں سے پرہیز کیا جائے، اس کی شریعت کی تعظیم کی جائے اور زندگی کے تمام شعبوں میں اسی کو فیصل مانا جائے اور اسے قبول کیا جائے، اس کی تکوینی تقدیروں کو تسلیم کیا جائے اور اس کے دین سے اعراض کرنے اور اس کی اطاعت سے تکبر کرنے سے گریز کیا جائے۔
الاخبات: ’عاجزی‘ اور ’سکون و قرار‘۔ جب کوئی شخص اللہ تعالی کے حضور عجز و انکساری ظاہر کرنے تو کہا جاتا ہے: ”أَخْبَتَ، يُخْبِتُ، إِخْباتاً“۔ اسی سے عاجزی و انکسار کا اظہار کرنے والے آدمی کو ”رجل مُخْبت“ کہا جاتا ہے۔ ’إخبات‘ کا معنی ’نرمی‘ اور ’تواضع‘ بھی آتا ہے۔’ إخبات‘ کی اصل ’خَبت‘ ہے جس کا معنی ہے:’پست و کشادہ جگہ‘۔