الرحمن
هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...
قواعدِ تجوید کی رعایت کرتے ہوئے (قرآن پاک کو) جلدی جلدی پڑھنا۔
’حدْر‘ قرآن کریم پڑھنے کے درجات میں سے ایک درجہ ہے، اس کا مطلب قصر، سکون، اختلاس، بدل، ادغامِ کبیر، تخفیفِ ہمزہ وغیرہ (یہ سب تجوید کے مصطلحات ہیں) کی رعایت کرتے ہوئے آسان، تیز اور ہلکی پھلکی قرأت کرنا، ادائیگیٔ حروف کے طریقے میں خلل کے بغیر، بلکہ سکون، حرکات، غنہ وغیرہ کی رعایت کرتے ہوئے ہر حرف اپنے مخرج سے نکلے۔ ترتیل کی اس نوع کو ’حدْر‘ کہتے ہیں یہی ابن کثیر، ابوجعفر اور تمام وہ قرّاء جو منفصل میں قصر کے قائل ہیں ان کا طریقۂ کار ہے۔
کسی چیز میں جلدی کرنے کا نام حدْر ہے، اور حدْر کا اصل معنی: بلندی سے نیچے کی طرف اترنا اور نزول کرنا ہے، کہا جاتا ہے ’’حَدَرَ المَاءُ يَحْدُرُ حَدْراً وحُدُوراً وَانْحِدَارًا ‘‘ یعنی پانی اوپر سے نیچے آیا اور ہر وہ چیز جس کو آپ اوپر سے نیچے اتاریں اسے حدْر کہتے ہیں۔