حدود، شرعی طور پر واجب ہونے والی سزائیں۔ (الْحُدُود)

حدود، شرعی طور پر واجب ہونے والی سزائیں۔ (الْحُدُود)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


شرعی طو پر مقرر کردہ سزائیں۔

الشرح المختصر :


’حدود‘ سے مراد وہ اشیاء ہیں جن کو اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے جن کی مخافت کرنا جائز نہیں۔ حدود کا اطلاق کئی معنوں پر ہوتا اس کا مشہور اطلاق ان سزائیں پر ہوتا ہے جنہیں شارع (اللہ تعالی) نے بعض برے اور حرام کاموں پر لاگو کیا ہے۔ جیسے غیر شادی شدہ شخص کے زنا کی حد جو سو کوڑوں اور ایک سال کی دربدری ہے، شادی شدہ شخص کے زنا کی حد رجم ہے، بہتان تراشی کی حد جو کہ اسّی کوڑوں پر مشتمل ہے، چوری کی حد جو کہ ربع دینار اور اس سے زیادہ چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنے پر مبنی ہے۔ ان سزاؤں کا نام حدود رکھا گیا ہے اس لیے کہ یہ ان قابلِ سزا جرائم کو انجام دینے سے روکتی ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


حدود یہ حَدٌّ کی جمع ہے۔ دو چیزوں کے درمیان پائی جانے والی رکاوٹ۔ کسی چیز کی حد سے مراد اس کی انتہا اور آخری سرا ہے۔ یہ منع کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے، اسی لیے زنا وغیرہ کی سزاؤں کا نام حد رکھا گیا ہے کیوں کہ یہ سزائیں انسان کو اُن جرائم کے ارتکاب سے روکتی ہیں۔