الواحد
كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...
ہر وہ چیر جسے اس کے کُل سے جدا کیا جاسکتا ہو۔
اہل سنت وجماعت کا عقیدہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے چہرہ، ہاتھ اور پاؤں وغیرہ کی صفت کو ثابت کرتے ہیں، اور انھیں ابعاض کا نام نہیں دیتے، اگرچہ یہ مخلوق کے حق میں ابعاض یا اعضا و جوارح وغیرہ شمار ہوتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کے حق میں یہ ایسی صفات ہیں جنہیں اس نے خود اپنے لیے ثابت کیا ہے یا انھیں اس کے لیے اس کے رسول ﷺ نے ثابت کیا ہے۔ لہذا ہم ان میں اپنی عقلیں نہیں ڈوراتے۔ بلکہ ہم ان پر ایمان لاتے ہیں اور یہ جیسے ثابت ہیں ویسے ہی ان کو بیان کرتے ہیں۔
أَبْعَاض: یہ بعض کی جمع ہے۔ اور بعض کسی چیز کے ٹکڑے اور حصے کو کہتے ہیں، اسی سے کہا جاتا ہے: ”بَعَّضْتُ الشَّيْءَ تَبْعيضاً“ یعنی میں نے اس شے کے حصے کئے اور اس کے مختلف اجزا بنا دیے۔ ابعاض بمعنیٰ اجزاء ہے۔