خراج، ٹیکس (الخَرَاجُ)

خراج، ٹیکس (الخَرَاجُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


مال کی ایک معلوم مقدار جسے حکومت اس زمین پر لاگو کرتی ہے جسے مسلمانوں نے کافروں سے از طریق صلح یا پھر بذریعہ غلبہ حاصل کیا ہو۔

الشرح المختصر :


اسلامی شریعت میں خَرَاج زمین پر عائد ہونے والا ایک قسم کا ٹکیس ہے ۔ یہ مال کی ایک معین مقدار کا نام ہے جسے حاکم وقت تجربہ کار لوگوں کے مشورہ سے مقرر کرتا ہے اور حکومت اسے سالانہ ایسی زمین پر لاگو کرتی ہے جسے مسلمانوں نے کافروں سے صلح یا غلبہ کے ذریعہ حاصل کیا ہو۔ اس زمین کو خراج والی زمین کہا جاتا ہے۔ زمین سے حاصل شدہ اشیاء کے اعتبار سے خراج کی دو اقسام ہیں: 1- خراج وظيفة: وہ یہ ہے کہ کوئی شے خراج دہندہ کے ذمہ واجب ہو چاہے وہ اس کی کاشت کرے یا نہ کرے ۔ 2- خراج مُقاسَمہ :وہ یہ ہے کہ زمین کی پیدوار کا ایک عام حصہ جیسے ربع یا خمس دینا واجب ہو۔ زمین کی نوعیت کے اعتبار سے بھی خراج کی درج ذیل اقسام ہیں: 1) الخَراجُ الصُّلْحِيّ: وہ خراج جو اس زمین پرلاگو کیا جاتا ہے جس کے باسیوں سے اس شرط پرصلح کی جاتی ہے کہ زمین ان کے پاس رہے گی اورانہیں خراج کی ایک معین مقدارادا کرنی ہوگی۔ 2) الخَراجُ العَنْوِيُّ: وہ خراج جو ایسی زمین پر لاگو ہوتا ہے جو بذریعہ طاقت وغلبہ حاصل کی گئی ہو یہ خراج اس وقت لاگو ہوگا جب حاکم وقت مذکورہ زمین کو مسلمانوں پر وقف کردے۔

التعريف اللغوي المختصر :


خراج دراصل زمین سے نکلنے والی شے کو کہتے ہیں۔ یہ خروج سے نکلا ہے جس کا معنی ہے آرپار ہو جانا، ظاہر ونمایاں ہونا۔ خراج کے یہ معانی بھی آتے ہیں: اناج اور کسی شے سے حاصل ہونے والا فائدہ۔