الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
وہ لوگ جو گناہوں کی وجہ سے تکفیر کرتے ہیں اور مسلمانوں کے حکمرانوں اور ان کی جماعت کے خلاف خروج (بغاوت) کرتے ہیں۔
’خَوارِج‘: گمراہ فرقوں میں سے ایک فرقہ جس کا ظہور امیر المؤمنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دوران سنہ37 ہجری میں جنگِ صفین کے بعد ہوا جب علی رضی اللہ عنہ نے دو فیصلہ کنندگان کی تحکیم کو قبول کرلیا۔ ان لوگوں کو علی رضی اللہ عنہ کی یہ بات پسند نہ آئی اور ان پر غضبناک ہوتے ہوئے انھیں کافر قرار دیا اور کہا کہ: ’’لا حُكْمَ إلاّ للهِ‘‘۔ (یعنی اللہ کے سوا کسی کو فیصلہ کرنے کا حق نہیں) خوارج کے کئی فرقے ہیں، لیکن ان کے اہم گمراہ عقائد جن پر یہ سب متفق ہیں، یہ ہیں: 1۔ علی بن ابی طالب، عثمان بن عفان اور دونوں فیصلہ کنندگان رضی اللہ عنھم کی تکفیر کرنا۔ 2۔ فسق یا ظلم کا ارتکاب کرنے کے سبب مسلمان حکمرانوں کے خلاف خروج کرنا واجب ہے۔ 3۔ ان کا کہنا ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب دنیا کے احکام کے میں کافر ہے اور قیامت میں وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
’خَوارِج‘: یہ خارجی کی جمع ہے ۔ ’خارج‘ کا معنی ہے ’باہر نکلنے والا‘۔ ’خُروج‘ کا معنی ہے :نمایاں اور ظاہر ہونا۔ یہ دُخُول کی ضد ہے۔ ’خوارج‘ ہوائے نفس میں گرفتار لوگوں کا ایک ایسا گروہ ہے جن کی اپنی ہی اپچ ہے۔ ان کا یہ نام اس لیے پڑ گیا کیوں کہ انھوں نے لوگوں کے خلاف، یا پھر دین سے، یا راہِ حق سے، یا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج (بغاوت) کیا تھا۔