العزيز
كلمة (عزيز) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وهو من العزّة،...
ہر وہ رائے یا معنیٰ جو دل میں آئے۔
خواطر سے مراد دل میں آنے والے معانی اور افکار ہیں۔ خواطر کی تین اقسام ہیں: 1۔ ایمانی خواطر: ان سے مراد دل میں آنے والے اچھے معانی اور افکار ہیں۔ 2۔ شیطانی خواطر: دل میں آنے والی وہ باتیں جو برائی اور حق کی مخالفت کی طرف بلاتی ہیں۔ 3۔ نفسیاتی خواطر: ان سے مراد دل ميں آنے والے حظوظِ نفس ہیں۔ انہیں 'ہاجس' کہا جاتا ہے۔ ہر علم اور عمل کا مبدأ (آغاز) یہی خواطر اور افکار ہوتے ہیں؛ کیوں کہ یہتصورات پیدا کرتے ہیں اور تصورات ارادے کی طرف لے جاتے ہیں اور ارادے فعل و قول کے وقوع کا تقاضا کرتے ہیں۔ لھٰذا اقوال و افعال کی راستی و درستی خواطر و افکار کی راستی ودرستی کے ساتھ مربوط ہے، اسی طرح اقوال و افعال کی خرابی ان دونوں کی خرابی کے ساتھ وابستہ ہے۔
الخواطر: یہ 'خاطر' کی جمع ہے۔ اس سے مراد دل میں آنے والا خیال یا معنیٰ ہے۔ 'خَاطِر' کا اطلاق دل میں پیدا ہونے والی چیزوں پر بھی ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے: ”خَطَرَ الشَّيْءُ في نَفْسِي“ کہ میرے دل میں یہ بات آئی ہے۔ 'خَاطِر' کا لفظ دراصل 'خَطر' سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے: ہلنا، حرکت کرنا اور جھومنا۔