خون (الدَّمُ)

خون (الدَّمُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


سرخ سیال جو انسانوں اور جانوروں کی رگوں میں دوڑتا ہے۔

الشرح المختصر :


دَم ان سیال مادوں میں سے ہے جو زندگی کے لیے ضروری ہیں جو کہ بندوں پر اللہ کی طرف سے انعام ہے۔ یہ سرخ اور سفید خلیوں سے مل کر بنتا ہے اور اس کا کام غذائی مادوں، آکسیجن اور فضلات کو منتقل کرنا ہوتا ہے۔ انسانی جسم کا 8٪ خون پر مشتمل ہوتا ہے۔ جانوروں کاخون دو طرح کا ہوتا ہے: 1. اس جانور كا خون جس کا خون بہنے والا ہوتا ہے۔ اور یہ یا تو مسفوح ہوتا ہے یعنی شدت کے ساتھ نکلتا ہے یا پھر غیر مسفوح ہوتا ہے۔ 2. اس جانور کا خون جس کا خون بہنے والا نہیں ہوتا ہے۔ جیسے مچھلی وغیرہ کا خون۔

التعريف اللغوي المختصر :


خون: سرخ سیال جو انسانوں اور جانوروں کی رگوں میں دوڑتا ہے اور جس پر زندگی کا دار ومدار ہے۔ یہ اصل میں ”دَمَيٌ“ سے ماخوذ ہے، اسی سے کہا جاتا ہے: ”دَمِيَ الشَّيءُ، يَدْمَى، دَماً، ودُمِيّاً“ یعنی وہ شے خون آلودہ ہوگئی۔