سفاہت (بے وقوفی) (السَّفَاهَةُ)

سفاہت (بے وقوفی) (السَّفَاهَةُ)


الثقافة والدعوة أصول الفقه التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


کم عقلی جو انسان کو برے رویے پر برانگیختہ کرتی ہے، خواہ یہ معاملہ خود اس کے اور اس کے نفس کے درمیان ہو، یا اس کے اور اس کے خالق کے درمیان، یا اس کے اور دیگر مخلوق کے درمیان ہو۔

الشرح المختصر :


’سفاہت‘ کمزور عقل والے لوگوں کی صفات میں سے ہے۔ یہ ایک قسم کی جہالت اور ناسمجھی ہے جو ایسے شخص کو برے اقوال و افعال پر ابھارتی ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: دینی امور میں سفاہت: اس میں شامل کچھ صورتیں یہ ہیں: بندہ اللہ کے علاوہ کسی اور سے امید و خوف اور محبت رکھے۔ اسی طرح ہوائے نفس کی پیروی کرتے ہوئے زبان کو مسلمانوں کی عزت ریزی میں آزاد چھوڑ دینا اور اچھے لوگوں کو مطعون کرنا۔ اسی طرح بغیر کسی سبب کے بہت زیادہ غصہ کرنا اور جلدی سے منفعل ہو جانا، ان کے علاوہ سفاہت کے دیگر مظاہر۔ دوسری قسم: دنیوی امور میں سفاہت: اس سے مراد تدبیر و تنظیم کی کمی اور عقل سلیم کے برخلاف رائے اور عمل کی خرابی ہے۔ اس کے کچھ مظاہر یہ ہیں: سفیہ (بے وقوف شخص) کا اپنے مال کو ایسی چیز میں خرچ کرنا جو مناسب نھیں ہے جیسے اسراف و فضول خرچی کے مختلف وجوہ اور شکلیں، اور اس کا اس کی اصلاح کرنے اور اسے اچھے طریقے سے استعمال کرنے سے قاصر رہنا۔ اسی طرح بلا فائدہ بہت زیادہ باتیں کرنا اور دنیا کی خاطر رذیل لوگوں کی تعریف کرنا وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


السَّفاهَةُ: ’نادانی‘۔ ’سفاہت‘ کی ضد بردباری اور ہوشمندی کے الفاظ آتے ہیں۔ سفاہت کا حقیقی معنی ہے: (عقل کا) ہلکا پن، حرکت اور طىش۔ ایک اور قول کی رو سے اس کا معنی ہے: میلان اور اضطراب۔ اسی وجہ سے کم عقل کو ’سفیہ‘ کہا جاتا ہے کیوں کہ وہ مضطرب و پریشان ہوتا ہے۔