الغفار
كلمة (غفّار) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (غَفَرَ يغْفِرُ)،...
دوسروں کے لیے حصولِ منفعت یا دفعِ ضرر کی خاطر واسطہ بننا۔
شفاعت کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: آخرت کے معاملے میں شفاعت، یہ دو طرح کی ہوتی ہے: 1- خصوصی شفاعت: یہ وہ شفاعت ہے جو نبی ﷺ اپنی امت کے سلسلے میں کریں گے۔ یہ چار شفاعتوں پر مشتمل ہے: - شفاعتِ عُظمی: اس سے مراد پیغمبر محمد ﷺ کا اپنے رب سے یہ درخواست کرنا ہے کہ وہ فیصلہ کے لیے تشریف لا کر لوگوں کو میدانِ محشر میں وقوف کی تکلیف سے آرام پہنچائے۔ اور یہی وہ مقامِ محمود ہے جس پر اولین و آخرین آپ ﷺ کی تعریف کریں گے۔ - آپ ﷺ کا جنتیوں کے جنت میں جانے کے لیے شفاعت کرنا۔ - آپ ﷺ کا اپنے چچا ابوطالب پر عذاب کو ہلکا کرنے کی شفاعت کرنا۔ - آپ ﷺ کا اپنی امتیوں میں سے کچھ لوگوں کے بغیر حساب وکتاب کے جنت میں جانے کے بارے میں شفاعت کرنا۔ 2- عام شفاعت: یہ شفاعت نبی ﷺ کے لیے اور اسی طرح انبیا، فرشتے اور صالحین میں سے ان لوگوں کے لیے ثابت ہے جن کے لیے اللہ چاہے۔ اس شفاعت کی کئی انواع ہیں: - کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں جہنم سے نکالے جانے کی شفاعت جو اس میں داخل ہو چکے ہوں گے۔ - کچھ جہنم کے مستحق ہوچکے لوگوں کے بارے میں اس میں داخل نہ ہونے کی شفاعت۔ - اہلِ ایمان میں سے کچھ ایسے لوگوں کے لیے جو جنت کے مستحق ہو چکے ہوں گے اس بات کی شفاعت کہ (جنت میں) ان کے درجات بڑھا دیے جائیں۔ دوسری قسم: دنیوی امور میں شفاعت۔ یہ بھی دو طرح کی ہوتی ہے: 1- ایسی شفاعت جو بندے کے مقدور اور بس میں ہوتی ہے؛ یہ اگر یہ ایسے امر کے بارے میں ہے جس کی شریعت نے اجازت دی ہے تو اچھی (شفاعت) ہوتی ہے، جیسے کسی شخص کی شادی کے لیے سفارش کرنا۔ اور اگر یہ ایسی چیز کے بارے میں ہے جس کی شریعت نے اجازت نہیں دی ہے تو یہ بری (شفاعت) ہوتی ہے، جیسے کسی دوسرے کے حق کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کرنا۔ 2- وہ شفاعت جو بندے کے مقدور میں نہ ہو اور اُس کی طاقت سے باہر ہو، جیسے مُردوں اور غائبین سے شفاعت طلب کرنا، یہ شرک باللہ ہے۔ دینی امور میں شفاعت سے فائدہ اٹھانے کے لیے دو شرطیں ہیں: پہلی شرط: اللہ تعالیٰ شفاعت کی اجازت دے۔ دوسری شرط: شفاعت گزار اور جس کے حق میں شفاعت کی جا رہی ہے دونوں سے اللہ تعالی راضی ہو۔
الشَّفاعَةُ: دوسروں کے لیے درخواست کرنا۔ جب کوئی کسی کے پاس دوسرے کی حاجت کو پوری کرنے کی سفارش کرے تو کہا جاتا ہے: ”شَفَعَ إلى فُلانٍ في أَمْرٍ ما، شَفاعَةً“ یعنی فلاں سے کسی معاملہ میں سفارش کیا۔ ’شفاعت‘ کا اطلاق اعانت کرنے اور تقویت دینے پر بھی ہوتا ہے۔ ’شفاعت‘ کا لفظ دراصل ’شفع‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ’کسی شے کو کسی اور شے کے ساتھ ملانا‘۔