شہادتِ زور، جھوٹی گواہی (شَهَادَةُ الزُّورِ)

شہادتِ زور، جھوٹی گواہی (شَهَادَةُ الزُّورِ)


الفقه الثقافة والدعوة أصول الفقه التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


باطل تک پہنچنے کے لئے جان بوجھ کر جھوٹی گواہی دینا۔

الشرح المختصر :


شَهادَتِ زور سے مراد باطل مقصد کو پانے کے لئے جان بوجھ کر جھوٹی خبر دینا ہے چاہے یہ خبر قسم کے ساتھ دی جائے یا اس کے بغیر۔ جیسے قتل نفس، یا مال ہڑپ کرنے، یا حرام کو حلال کرنے یا حلال کو حرام کرنے وغیرہ کے لئے گواہی دینا۔ جھوٹی گواہی دینے والا چار بڑی گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے: 1۔ جھوٹی گواہی دینے والا جھوٹ اور بہتان کے ذریعہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتا ہے، اور اس سے وہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ 2۔ وہ اس شخص پر ظلم کرتا ہے جس کے خلاف وہ گواہی دیتا ہے یہاں تک کہ اپنی اس (جھوٹی) گواہی کی وجہ سے وہ اس کے مال، عزت اور جان پر ڈاکہ ڈالتا ہے۔ 3۔ وہ جس شخص کے حق میں (جھوٹی) گواہی دیتا ہے اس پر ظلم کرتا ہے بایں طور کہ حرام مال کو اس تک پہنچاتا ہے۔ 4۔ جس شے کو اللہ تعالی نے حرام کیا اسے وہ جائز کرلیتا ہے۔