طبیعت (الطَّبِيعَة)

طبیعت (الطَّبِيعَة)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


جسموں کےاندر ثابت وقائم وہ خصوصیات اور قوتیں جو ان میں حلول کئے ہوتی ہیں۔

الشرح المختصر :


علمائے عقائد کے ہاں ’طبیعت‘ سے مراد فطرت ،جبلت اور عادت ہوتی ہے۔ جیسے ان کا یہ کہنا کہ ”فلاں آدمی نرم طبیعت والا ہے“ یا ”اچھی طبیعت کا مالک ہے“۔ طبیعت: یہ اجسام کے ساتھ قائم ایک صفت ہے، اس سے مراد وہ قوتیں ہیں جنہیں اللہ تعالی نے اجسام میں پیدا کیے ہیں بایں طور کہ یہ قوتیں اللہ تعالٰی کی تدبیر کے مطابق اجسام پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ’طبائعِ نفوس‘ و’طباعِ مخلوقات‘ سے مراد ان کی خصوصیات اور صفات ہیں، اور یہ کردار کے وہ پہلو ہیں جن کا انسان بلا تکلف ہمیشہ کرنے کا عادی ہوتا ہے چاہے یہ صفات اچھی ہوں یا بری ہوں۔

التعريف اللغوي المختصر :


لفظِ طبیعۃ ’مطبوعۃ‘ کے معنیٰ میں ہے یعنی ’پیدا کی گئی چیز‘ ۔ اس کی اصل ’خلق‘ اور ’انشاء‘ہے۔ کہا جاتا ہے: ”طَبَعَ اللهُ الخَلْقَ، يَطْبَعُهُم، طَبْعاً“ یعنی اللہ تعالی نے مخلوق کو پیدا کیا اور وجود بخشا۔ لفظِ ’طبیعت‘، ’عادت‘ اور ’فطرت‘ کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔