الله
أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...
نماز کے تمام فعلی ارکان میں تھوڑی دیر کے لیے اعضا وجوارح کا پرسکون ومستقر ہو جانا یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ پر برابر ہو جائے۔
’طمانیت‘ جسم کے اعضا اور جوڑوں کا ایک وقت کے لیے اپنی جگہ ٹھہر جانا۔ اس کی کم از کم مقدار اتنی ہے کہ سکون حاصل ہو جائے گرچہ کم ہی کیوں نہ ہو، یا یہ کہ تھوڑی دیر کے لیے اعضا وجوارح کی حرکت تھم جائے۔ اس کی کم از کم مقدار اور مدت کے متعلق ایک قول یہ بھی ہے کہ اس رکن میں واجب ذکر کے بقدر رکا جائے، جیسے مثال کے طور پر ایک تسبیح کے بقدر رکنا۔
الطُّمَأْنِينَةُ: ’سکون و قرار ‘۔ جب دل کو سکون آجائے اور وہ مضطرب نہ ہو تو کہا جاتا ہے:”اطْمَأَنَّ القَلْبُ اطْمِئناناً وطُمَأْنِٓينَةً“ یعنی دل پرسکون ہوگیا اور پریشان نہیں ہوا۔ ’طمانینت‘ کی ضد ’اضطراب‘ اور ’قلق ‘ہیں ۔ ’اطمینان‘ کا حقیقی معنی ’اقامت‘ اور ’ثبات‘ وقرار‘ ہے۔