عداوت، دشمنی (الْعَدَاوَةُ)

عداوت، دشمنی (الْعَدَاوَةُ)


الفقه التربية والسلوك العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی شخص سے برائی اور انتقام کے ارادے کے ساتھ نفرت رکھنا۔

الشرح المختصر :


العَداوَةُ: اس سے مراد کسی شخص سے نفرت کرنا اور اس کا براچاہنا ہے۔ اس میں دل کی نفرت اور اسے نقصان پہنچانے اور اس کی مدد ونصرت نہ کرنے کا ارادہ شامل ہے۔ عداوت کی دو قسمیں ہیں: 1. دنیاوی عداوت: اس سے مراد دنیاوی منفعت جیسے مال اور منصب کے لیے کسی شخص سے نفرت رکھنا اور یہ عداوت اسے نقصان پہنچانے کی کوشش سے ظاہر ہوتی ہے۔ اس عداوت کی مزید درج ذیل قسمیں ہیں: پہلی قسم: ظاہری عداوت: اس سے مراد وہ عداوت ہے جس کی ظاہری علامات موجود ہوں جیسے مارپیٹ، گالم گلوچ وغیرہ۔ عداوت کی یہی وہ قسم ہے جو فقہاء کے ہاں گواہی کے ناقابلِ قبول ہونے کا سبب ہے۔ دوسری قسم: باطنی عداوت: اس سے مراد دل کی عداوت ہے جس سے اللہ کے علاوہ کوئی واقف نہیں ہوتا اور یہ نفرت اور نقصان پہنچانے کی خواہش سے عبارت ہے۔ 2. دینی عداوت : اس سے مراد کسی شخص سے اس کے کفر یا گناہ یا بدعت کے باعث نفرت کرنا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


العَداوَةُ: اس سے مراد بغض، کراہیت، ظلم اور حد سے تجاوز کرنا ہے۔ اس لفظ کی اصل ’تعدی و عدوان‘ ہے جس کا مطلب ’حد سے تجاوز کرنا‘ ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں: مائل ہونا اور ترک کرنا۔