الحافظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحافظ) اسمٌ...
کسی چیز کے کرنے یا نہ کرنے کا پکاّ ارادہ۔
عزم دل میں کسی کام کے قصد و ارادے کے مراتب میں سے ایک مرتبہ ہے۔ اس کا معنی ہے دل میں ارادے کی قوت وتوانائی اور پختگی۔ یا یوں کہا جائے کہ: اس کا مطلب ہے کسی چیز کی طرف رجحان اور اس کو کر گزرنے کا پختہ ارادہ۔ ’ھمّ‘: کسی کام کے کرنے کے ارادے کا آغاز ہوتا ہے، جب آپ اس کا ارادہ کریں مگر اسے نہ کریں، جب کہ عزم اُس کی انتہا ہوتی ہے اور وہ یعنی عزم نیت کے بعد ہوتا ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ معنی کے اعتبار سے یہ دونوں ایک ہی ہیں۔ البتہ ارادہ یہ عزم سے زیادہ عام ہے، اس لیے کہ اس میں کسی چیز کو کرنے پر پختگی کی شرط نہیں لگائی جاتی۔
عزم: قطعی اور یقینی ارادہ، اور ہر وہ چیز جس پر دل جم جائے اور اس کا یقین ہوجائے۔ اس کا اصل معنی کاٹنا ہے، اوراس کی ضد شک اور تردد آتی ہے۔