عزم، پختہ ارادہ (الْعَزْم)

عزم، پختہ ارادہ (الْعَزْم)


العقيدة أصول الفقه الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی چیز کے کرنے یا نہ کرنے کا پکاّ ارادہ۔

الشرح المختصر :


عزم دل میں کسی کام کے قصد و ارادے کے مراتب میں سے ایک مرتبہ ہے۔ اس کا معنی ہے دل میں ارادے کی قوت وتوانائی اور پختگی۔ یا یوں کہا جائے کہ: اس کا مطلب ہے کسی چیز کی طرف رجحان اور اس کو کر گزرنے کا پختہ ارادہ۔ ’ھمّ‘: کسی کام کے کرنے کے ارادے کا آغاز ہوتا ہے، جب آپ اس کا ارادہ کریں مگر اسے نہ کریں، جب کہ عزم اُس کی انتہا ہوتی ہے اور وہ یعنی عزم نیت کے بعد ہوتا ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ معنی کے اعتبار سے یہ دونوں ایک ہی ہیں۔ البتہ ارادہ یہ عزم سے زیادہ عام ہے، اس لیے کہ اس میں کسی چیز کو کرنے پر پختگی کی شرط نہیں لگائی جاتی۔

التعريف اللغوي المختصر :


عزم: قطعی اور یقینی ارادہ، اور ہر وہ چیز جس پر دل جم جائے اور اس کا یقین ہوجائے۔ اس کا اصل معنی کاٹنا ہے، اوراس کی ضد شک اور تردد آتی ہے۔