الرحيم
كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...
وہ حِس ادراک جس کے ذریعے خدا نے انسان کو تمام حیوانات پر ممتاز فرمایا اور جس کے نہ ہونے کے باعث انسان شرعی احکام کا مکلف نہیں رہتا۔
’عقل‘ ایک مستعد قوت سے عبارت ہے جس کے ذریعے انسان کے لیے علم کا حصول، بات کو سمجھنا، اچھے بُرے، حق وباطل میں تمیز کرنا ممکن ہوتا ہے۔ یہ دماغ کے بنیادی وظائف جیسے تفکیر اور فہم کا وصف ہے۔اس کو عربی میں النُّهَى وَاللُّبُّ وَالحِجْرُ وغیرہ بھی کہتے ہیں۔ انسان عقل کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔’عقل‘ شرعی احکام کا مکلّف ہونے کے لیے شرط اور علوم وتجارب کے حصول کا سبب ہے۔ اسی کے ذریعے دین اورعمل تکمیل کو پہنچتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: 1- طبعی فطری عقل: یہ علوم حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ 2- کسبی عقل: یہ علوم کا اثر اور ثمر ہے۔ ’عقل‘ کی ان دونوں قسموں کا کسی انسان میں جمع ہوجانا اس کی شخصیت کی تکمیل اور درستگی کی نشانی ہے ۔’غَرِيزَہ‘ کا مطلب ہے وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے ابتداء سے انسانی سرشت میں رکھا ہو اور حاصل کرنے سے حاصل نہ ہو۔
’ادراک‘ اور ’علم‘، یہ ’حماقت‘ اور’جہالت‘ کی ضد ہے۔ ’عقل‘ کا لفظ ’سمجھ‘ اور ’تمیز‘ کے معنوں میں بھی آتا ہے۔ ’عقل‘ کی اصل ’منع کرنا‘ اور ’روکنا‘ ہے۔