عمل (الْعَمَلُ)

عمل (الْعَمَلُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کوئی امر برپا کرنا اور اسے وجود بخشنا خواہ یہ قولی ہو یا فعلی، اور چاہے اس کا تعلق دل سے ہو یا اعضا وجوارح سے۔

الشرح المختصر :


عمل: کوئی امر برپا کرنا اور اسے وجود بخشنا خواہ یہ قولی ہو یا فعلی، اور چاہے اس کا تعلق اعمالِ قلوب سے ہو جیسے نیت، یا اس کا تعلق اعضا و جوارح سے ہو جیسے نماز۔ عمل کی دو قسمیں ہیں: 1- جملہ ظاہری اور باطنی نیک اعمال، جن میں روزے، نماز، زکوٰۃ اور حج وغیرہ کی عبادتیں شامل ہیں۔ کوئی بھی عمل اسی وقت صالح ہوگا جب اس میں دو شرطیں پائی جائیں گی: اللہ تعالی کے لیے اخلاص اور رسول ﷺ کی متابعت۔ اسی میں کسبِ حلال (حلال کمائی) بھی شامل ہے۔ 2- فاسد عمل: وہ ہے جس میں عمل کی قبولیت کی کوئی ایک شرط یا دونوں شرط مفقود ہوں یا اس کے کرنے والے کے لیے اس میں کوئی دنیوی نقصان ہو۔

التعريف اللغوي المختصر :


عمل: پیشہ، صنعت و حرفت۔ اس کا اصل معنی فعل (کام) ہوتا ہے۔ عمل دل اور اعضا وجوارح کے جملہ افعال کو شامل ہوتا ہے۔ نیز یہ کسی چیز کو پیدا کرنے اور معرضِ وجود میں لانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔