قبضہ میں لینا (القَبْضُ)

قبضہ میں لینا (القَبْضُ)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی شے کو قبضہ میں لینا اور اس میں تصرف کرنے پر قادر ہونا، خواہ یہ ان چیزوں میں سے ہو جسے ہاتھ سے پکڑنا ممکن ہو یا ان اشیاء میں سے ہو جن کو ہاتھ میں لینا ممکن نہیں۔

الشرح المختصر :


قبض کا معنی ہے: انسان کا کسی شے کو اپنے قبضے میں لے لینا اور اس میں تصرف پر قدرت حاصل کرلینا ہے، چاہے وہ شے ایسی ہو جس کو ہاتھ سے لینا ممکن ہو مثلاً اونٹ یا پھر کوئی ایسی شے ہو جس کو ہاتھ میں لینا ممکن نہ ہو جیسے گھر اور زمین وغیرہ۔ اشیاء کو قبضے میں لینے کی کیفیت قبضہ شدہ شے کے حساب سے بدلتی رہتی ہے۔ اس کا مرجع عرفِ عام ہے۔ مقبوضہ اشیاء یا تو منقولہ ہوتی ہیں یا غیر منقولہ یا منافع ہوتی ہیں۔ 1- غیرمنقولہ اشیاء کا قبضہ انہیں نئے مالک کے لیے خالی کر دینے اور اس کے ہاتھ میں ان کا تصرف دے دینے سے ہوتا ہے بایں طور کہ وہ جیسے چاہے انہیں استعمال کرسکے۔ 2- اموالِ منقولہ کا قبضہ انہیں حرکت دے کر نئے مالک کی مخصوص جگہ پر منتقل کرکے ہوتا ہے۔ 3- منافع کو اگر ہم اموال میں شمار کریں تو ان کے قبضے کی صورت یہ ہوگی کہ انہیں ان چیزوں سے مکمل طور پر حاصل کرنے کی قدرت حاصل ہوجائے جن سے یہ متعلق ہیں جیسے کسی جانور پر سواری کی منفعت یا پھر گھر میں رہائش وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


قَبض: کسی چیز کو لینا اور پکڑنا، اس کا اصل معنی ہے: کسی شے کو جمع کرنا اور اکٹھا کرنا۔ قبض کے معانی میں لینا اور کسی شے پر دسترس حاصل کرنا بھی ہے۔