قلم (الْقَلَم)

قلم (الْقَلَم)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


وہ چیز جس سے بحکمِ تعالیٰ قیامت تک کی ہر شے کی تقدیر لکھی گئی ہے۔

الشرح المختصر :


قلم وہ شے ہے، جس نے قیامت تک وقوع پذیر ہونے والی اچھی یا بُری، چھوٹی یا بڑی ساری چیزیں لکھی ہیں، قلم نے یہ سب کچھ لوحِ محفوظ میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق سے پچاس سال پیش تر لکھا ہے۔ بنابریں تقدیر کی تعریف میں کہا جاتا ہے ’’تقدیر سے مراد ابد تک وقوع پذیر ہونے والے وہ واقعات ہیں، علم جن سے سبقت کر گیا اور قلم جنھیں (لکھنے کے لیے) رواں ہوگیا"۔ اہلِ سنت وجماعت کا عقیدہ ہے کہ قلم پر اس کی کیفیت کی ٹوہ میں پڑے بغیر ایمان لانا ضروری ہے؛ اس لیے کہ اس کا تعلق ایسے علمِ غیب سے ہے، جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو آگاہ نہیں کیا ہے۔ اہلِ علم نے حدیث نبوی سے استنباط کرکے قلم کی کچھ قسمیں بیان کی ہیں: پہلی اور بلند ترین قسم: وہ قلم جس نے جو کچھ وقوع پذیر ہوا اور تا قیامِ قیامت جو کچھ ہونے والا ہے، سب کو قلم بند کیا۔ یہ قلم ساری مخلوقات کے لیے عام اور سب کو شامل ہے۔ دوسری قسم:وہ قلم جو فرشتوں کے ہاتھ میں ہے۔ یہ قلم عالَمِ بالا اور عالمِ زیریں سے متعلق وحی الہی کے امور کو لکھتا ہے۔ تیسری قسم: جو قلم ہر سال شبِ قدر میں عام تقدیر لکھتا ہے۔ چوتھی قسم:وہ قلم جس سے فرشتہ رحِم مادر میں بندے کی روزی اور اس کے عمل کا نوشتہ تیار کرتا ہے۔ پانچویں قسم: وہ قلم جو بندے کی بلوغت کے وقت تیار کیا جاتا ہے۔ وہ کرامًا کاتبین کے ہاتھوں میں ہوتا ہے، جس سے وہ انسان کے اعمال قلم بند کرتے ہیں۔ چھٹی قسم: وہ قلم جو انسانوں کے ہاتھوں میں ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ انھیں جو کچھ سکھاتا ہے اسے لکھتے ہیں، اِن میں سب سے اہم وہ اقلام ہیں جن سے کاتبینِ وحی نے اللہ کے رسولﷺکے سامنے وحیِ الہی کو لکھا تھا۔ جب کہ اس سلسلے میں درست بات یہ ہے کہ اللہ عزّ وجلّ کے سوا کوئی دوسرا اقلام کی گنتی نہیں کرسکتا۔ ان کی معین تعداد مقرر کرنا مناسب بھی نہیں ہے، قلم بہت زیادہ ہیں، اللہ تعالیٰ ہی انھیں صحیح سے جانتا اور ان کی گنتی کرسکتا ہے، اسی وجہ سے حدیثِ معراج میں آیا ہے ’’ يَسمَع فيه صَرِيفَ الأقلامِ ‘‘کہ جس میں وہ قلموں کی آہٹ کو سُنتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہر شے کے لیے ایک خاص قلم ہو، اس کے بارے میں ہمارا رب سبحانہ وتعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


’قلم‘ وہ چیز ہے جس سے لکھا جاتا ہے۔ ا س کے اصل معنی ’کسی سخت چیز سے کاٹنے کے ہوتے ہیں۔ اسی سے قلم نام پڑا ہے؛ کیوں کہ اسے مرحلہ وار تھوڑا تھوڑا کر کے کاٹا گيا ہے۔ اس کا اطلاق ازلام کی واحد ’زَلَم‘ (قسمت کی تیر) نیز قِداح بمعنی جوئے کی لکڑی اور لکیر پر بھی ہوتا ہے۔