البحث

عبارات مقترحة:

الحفي

كلمةُ (الحَفِيِّ) في اللغة هي صفةٌ من الحفاوة، وهي الاهتمامُ...

الطيب

كلمة الطيب في اللغة صيغة مبالغة من الطيب الذي هو عكس الخبث، واسم...

اللہ
(الله)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

ایسا اسم جو ذاتِ الہیہ پر دلالت کرتا ہے، جو کہ جملہ صفاتِ کمال و جلال اور جمال کی مالک ہے اور اس کے سوا کوئی دوسرا عبادت کا سزاوار نہیں۔

الشرح المختصر

اللہ: اسمائے حسنی میں سے ایک اسم ہے، جو اللہ تعالی کے سارے اسما کے معانی کو مستلزم اور ان سب پر دلالت کرتا ہے۔ لفظِ جلالہ اللہ کے معنی ’مالوہ‘ یعنی معبودِ برحق ہے، جس کی عبادت و پرستش ساری مخلوق از راہِ محبت وتعظیم اور خضوع وخوف کرتی ہے۔ جو کہ اس کی کمال ربوبیت اور رحمت کو مستلزم ہے اور اس کی کمالِ الوہیت و ربوبیت اور رحمت اس کی جملہ صفاتِ کمال کو شامل ہے؛ اس لیے کہ اس درجے کا کمال کسی ایسی ذات کو حاصل ہی نہیں ہو سکتا، جو ہمیشہ زندہ رہنے والی، سننے والی، دیکھنے والی، جود و کرم والی اور اپنے ہر ارادے کو عملی جامہ پہنانے پر قادر نہ ہو۔ بایں ہمہ اسم جلالہ (اللہ) کا معنی دو عظیم معانی پر مشتمل ہے، جو ایک دوسرے کو لازم و ملزوم ہیں: پہلا معنی: وہ ایسا معبود ہے، جو جملہ صفاتِ کمال وجلال اور جمال کا مالک ہے۔ دوسرا معنی: وہ ایسا مالوہ ومعبود ہے، جس کے سوا کوئی دوسرا معبودِ برحق نہیں۔

التعريف اللغوي المختصر

لفظ جلالہ ”اللہ“ کا معنی ہے معبود۔ الوہیت عبادت کو کہتے ہیں۔ لفظ جلالہ ”اللہ“ دراصل اِلٰہ سے ماخوذ ہے۔ کثرتِ استعمال کی وجہ سے تخفیف کی خاطر ’ہمزہ‘ کو حذف کردیا گیا ہے۔ ’تألُّہْ‘ کے اصل معنی ’تعبُّد‘ کے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی کا نام ’الٰہ‘ اس لیے ہے؛ کیوں کہ اس کی عبادت کی جاتی ہے۔