استعاذہ (پناہ لینا) (الاِسْتِعَاذَة)

استعاذہ (پناہ لینا) (الاِسْتِعَاذَة)


علوم القرآن العقيدة الفقه الثقافة والدعوة التربية والسلوك أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


شر سے بچاؤ کے لیے اللہ تعالی کی پناہ میں آنا اور اس سے حفاظت طلب کرنا۔

الشرح المختصر :


استعاذہ: اللہ تعالی کا سہارا لینا اور اس کی پناہ پکڑنا، شیطان کے شر، اس کے مکر و فریب اور وسوسوں سے حمایت طلب کرتے ہوئے، نیز ہر صاحبِ شر کے شر و برائی سے بچاؤ حاصل کرنے کے لیے۔ اس کا حقیقی معنی ہے: جس چیز سے آپ کو ڈر ہو اس سے بھاگ کر اس کا سہارا لینا جو آپ کی اس سے حفاظت کرسکے۔ استعاذہ کا صیغہ: أعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطانِ الرَّجِيمِ وغیرہ ’استعاذہ‘ یا تو اللہ تعالی کے ناموں میں سے کسی نام یا اس کی صفات میں سے کسی صفت کے ذریعہ ہوتا ہے، جیسے آپ کا یہ کہنا: ’’أعوذ بِرضاكَ مِن سَخَطِك...‘‘ کہ (اے اللہ) میں تیرے غصہ سے تیری خوشنودی کی پناہ میں آتا ہوں، اور اس طرح کے دیگر الفاظ۔

التعريف اللغوي المختصر :


الاستعاذۃ: برائیوں سے پناہ لینا اور بچاؤ حاصل کرنا۔ ’استعاذہ‘ اصل میں پناہ یعنی عصمت، حفاظت اور حمایت طلب کرنے کو کہتے ہیں۔ ’مَعَاذ‘ پناہ گاہ اور قلعہ کو کہتے ہیں۔