البحث

عبارات مقترحة:

الكريم

كلمة (الكريم) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل)، وتعني: كثير...

العظيم

كلمة (عظيم) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وتعني اتصاف الشيء...

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

مطلق ایمان (اصلِ ایمان)
(مُطْلَقُ الْإِيمَانِ)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

اصلِ ایمان جس کے بغیر اسلام درست ہی نہیں ہوتا۔

الشرح المختصر

مُطْلَقُ الإيمانِ: اس سے مراد اصلِ ایمان ہے جس کے بغیر اسلام درست ہی نہیں ہوتا۔ یہ ایمان کا وہ مرتبہ ہے جو کمی کو قبول نہیں کرتا؛ کیوں کہ یہ اسلام کی حد ہے اور ایمان اور کفر کے درمیان خطِ فاصل ہے۔ ایمان کی یہ نوع دائرۂ ایمان میں داخل ہونے والے ہر شخص پر واجب ہے اور اس کے ایمان کی صحت کے لیے شرط ہے۔ کیوں کہ ایمان کا اسم اور اس کا حکم ہر اس شخص کو شامل ہے جو اس میں داخل ہوجائے اگرچہ اس نے اسے مکمل نہ کیا ہو، لیکن اس میں اس کا حدِ ادنیٰ موجود ہو۔ اس سے مراد وہ حد ہے جس کے ساتھ اس کا اسلام لانا درست ہوتا ہے۔ کبیرہ گناہوں کا مرتکب بھی اس معنی میں داخل ہے۔ اس قسم کا ایمان تصدیق، مجمل فرماں برداری، اللہ کی اس کی ذات و صفات اور افعال میں توحید کا اقرار کر کے، صرف اور صرف اسی کو مستحق عبادت سمجھ کے، اس کے اوامر و نواہی کی اتباع کرکے نیز اس کے رسول ﷺ کی پیروی کر کے حاصل ہوتا ہے۔ جب بندہ یہ سب کچھ کر لیتا ہے تو اس میں وہ بنیادی ایمان پیدا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ کفر سے اور جہنم میں ہمیشگی سے نجات پا جاتا ہے اور اگر اسی پر اسے موت آجائے تو اس کا آخری ٹھکانہ جنت ہوگا، اگرچہ بعض فرائض میں اس سے کوتاہی ہوئی ہو، یا اس نے بعض حرام چیزوں کا ارتکاب کیا ہو۔