کان (الْمَعْدِنُ)

کان (الْمَعْدِنُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ چیزیں جو زمین کے اندر سے کھُدائی کے عمل اور صفائی کے نتیجے میں نکلتی ہیں، جیسے سونا وغیرہ۔

الشرح المختصر :


کان ہر وہ شے ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے اندرون زمین؛ بحر وبر میں پیدا فرمایا ہے، خواہ وہ اصلِ خلقت میں وہیں بنی ہو یا بعد میں پیدا ہوئی ہو۔ جیسے وہ جواہر، سیال مادے اور عناصر جو زمین کی جنس سے نہیں ہیں۔ یعنی وہ نہ مٹی، ریت اور پتھر وغیرہ ہیں اور نہ نباتات (جیسے غلہ جات اورپھلوں) کی جنس سے ہیں۔ معدنیات کو فقہا نے تین قسموں میں بانٹا ہے: 1- ایسی جامد معدنیات جو آگ سے پگھل جاتی ہوں اور اس سے اُن کی ڈھلائی کی جاتی ہو، جیسے سونا، چاندی، لوہا، سیسہ اور پیتل وغیرہ۔ 2- ایسی جامد معدنیات جن کی آگ سے پگھلا کر ڈھلائی نہ کی جاتی ہو، جیسے چونا گچ، چونے کا پتھر، سنکھیا وغیرہ۔ 3- جو سیال ہوں جامد نہیں، جیسے پانی، تارکول( ڈامر)، تیل اور پارہ۔ کچھ لوگوں نے اس کی تقسیم ’ظاہری وباطنی معدنیات کے اعتبار سے کی ہے۔ ظاہری معدنیات وہ ہیں، جنھیں میں کسی تدبیر کی ضرورت نہ پیش آئے؛ بلکہ صرف انھیں فراہم کرانے میں تدبیر کی ضرورت پیش آئے، جیسے تیل اور گندھک۔ باطنی معدنیات سے مراد وہ معدنیات ہیں، جو صرف تدبیر ہی سے نکلیں، جیسے سونا، چاندی، لوہا اور کانسہ(پیتل)۔

التعريف اللغوي المختصر :


’معدَن‘ کسی شے کی اصل اور اس کا نقطۂ آغاز ہے۔ ’معدن‘ کا اطلاق کسی چیز کی جگہ پر ہوتا ہے، جہاں وہ ٹھہرتی اور استقرار حاصل کرتی ہے۔ پھر اس کا اطلاق بذاتِ خود اس جگہ رہنے والی اشیا کے اجزا پر ہونے لگا۔ جیسے سونا چاندی وغیرہ۔ ’مَعْدَنْ‘ کا لفظ ’عَدْن‘ بمعنی اقامت پذیری سے ماخوذ ہے۔ عَدْنْ کسی شے کے لازم پکڑنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔