معراج (الْمِعْرَاج)

معراج (الْمِعْرَاج)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


نبی کریم ﷺ کا اپنی روح اور بدن کے ساتھ حالتِ نیند میں نہیں بلکہ بیداری کی حالت میں، جبریل علیہ السلام کی معیّتْ میں بیت المقدس سے سدرۃ المنتہیٰ تک جانا۔

الشرح المختصر :


"معراج" دراصل اس آلے کو کہاجاتا ہے جس کے ذریعے اوپر چڑھا جاتا ہے۔ یہ بمنزلہ سیڑھی ہے تاہم اس کی کیفیت کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔ شریعت میں جب اس کا مطلقاً ذکر کیا جاتا ہے تو اس سے مقصود نبی ﷺ کا معتزلہ کے عقیدے کے برخلاف اپنی ذات و روح کے ساتھ جبرائیل علیہ السلام کی معیت میں بیت المقدس سے آسمان دنیا کی طرف چڑھنا اور پھر باقی آسمانوں سے گزرتے ہوئے ساتویں آسمان تک پہنچنا اور آسمانوں میں انبیاء کو ان کی منازل پر دیکھنا ،انہیں سلام کرنا ،ان کا آپ ﷺ کو خوش آمدید کہنا اور پھر آپ ﷺ کا سدرۃ المنتہی کی طرف چڑھنا جہاں جا کر ہر وہ شے رک جاتی ہے جو زمین سے آتی ہے اور آپ ﷺ کا معراج میں جبرائیل علیہ السلام کو اس شکل میں دیکھنا جس پر اللہ نے انہیں پیدا فرمایا اور پھر اللہ تعالی کا اس رات آپ ﷺ پر پانچ نمازوں کو فرض کرنا اور ان کے بارے میں اللہ کا آپ ﷺ سے کلام کرنا اور پھر آپ ﷺ کا زمین کی طرف نازل ہونا ہوتا ہے۔ معراج رسول اللہ ﷺ کی خصوصیات و فضائل میں سے ایک ہے جو آپ ﷺ سے پہلے کسی نبی کو حاصل نہیں ہوئی۔

التعريف اللغوي المختصر :


معراج: چڑھنے کا ذریعہ جیسے لفٹ یا زینہ جس کے ذریعے نیچے سے اوپر جایا جاتا ہے۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ لفظ بلند اور اونچا ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے ’’ عَرَجَ إلى السَّطح وإلى السَّماء، يعرُجُ، عُروجاً ومَعْرَجاً ‘‘ یعنی وہ چھت پر اور آسمان کی طرف چڑھ گیا۔