آداب قضاء الحاجة
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: "میں ایک دن حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر پر چڑھا، تو دیکھا کہ نبیﷺ شام کی طرف منہ اور کعبہ کی طرف پشت کر کے قضاے حاجت کر رہے ہیں"۔ ایک اور روایت میں ہے: "بیت المقدس کی طرف منہ کر کے"۔  
عن عبد الله بن عمر -رضي الله عنهما- قال: ((رَقيت يومًا على بيت حفصة، فرَأَيتُ النبيَّ -صلَّى الله عليه وسلَّم-يَقضِي حاجته مُسْتَقبِل الشام، مُسْتَدبِر الكعبة)). وفي رواية: ((مُسْتَقبِلا بَيتَ المَقدِس)) .

شرح الحديث :


ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک دن اپنی بہن اور نبی ﷺ کی زوجہ حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر آئے۔ جب گھر کی چھت پرچڑھے، تو نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ شام کی طرف رخ اور قبلے کی طرف پیٹھ کرکے قضاے حاجت کر رہے ہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کے رد میں یہ حدیث سنائی، جن کا کہنا تھا کہ قضاے حاجت کے دوران بیت المقدس کی طرف رخ نہیں کرنا چاہیے۔ اسی لیے مولف نے دوسری روایت بھی ذکر کی جس میں "بیت المقدس کی طرف منہ کیے ہوئے" کے الفاظ ہیں۔ چنانچہ اگر انسان عمارت کے اندر قبلہ کی طرف منہ کرکے قضاے حاجت کر لے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية