البحث

عبارات مقترحة:

الإله

(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...

الآخر

(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے منابذہ کی بیع سے منع فرمایا تھا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ایک آدمی بیچنے کے لیے اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف (جو خریدار ہوتا) پھینکتا اور اس سے پہلے کہ وہ اسے الٹے پلٹے یا اس کی طرف دیکھے (صرف پھینک دینے کی وجہ سے وہ بیع لازم سمجھی جاتی تھی) اسی طرح نبی کریم نے بیع ملامسۃ سے بھی منع فرمایا۔ اس کا یہ طریقہ تھا کہ (خریدنے والا) کپڑے کو بغیر دیکھے صرف اسے چھو دیتا (اور اسی سے بیع لازم ہو جاتی تھی)۔

شرح الحديث :

نبی نے بیع غرر (دھوکے کی بیع) سے منع فرمایا کیونکہ اس سے دونوں فریقین عقد میں سے کسی ایک کو نقصان ہوتا ہے بایں طور کہ خرید و فروخت میں اسے دھوکا ہو جاتا ہے۔جیسے اگر سامان تجارت فروخت کنندہ یا خریدار یا دونوں کے لئے مجہول ہو۔ اس کی ایک صورت بیعِ منابذہ بھی ہے بایں طور کہ فروخت کنندہ مثلا کپڑے کو خریدار کی طرف پھینک دے یعنی اسے دیکھ لینے یا الٹ پلٹ کر جانچ لینے سے پہلے ہی وہ اس کی بیع پکی کر لیں۔اس کی ایک مثال بیعِ ملامسہ بھی ہے جس کی صورت یہ ہے کہ خریدار وفروخت کنندہ کے مابین کپڑے کو دیکھ لینے یا الٹ پلٹ کر جانچ لینے سے پہلےمحض اسے چھو لینے سے عقد بیع ہو جائے۔ یہ دونوں عقد، معقود علیہ کے سلسلے میں جہالت اور دھوکہ دہی کا سبب بنتے ہیں۔ چنانچہ دونوں فریقین میں سے ایک خطرے میں ہوتا ہے، یا تو وہ فائدے میں رہتا ہے یا پھر نقصان اٹھاتا ہےاور اپنے اس عمل کی وجہ سے بائع اور مشتری جوے بازی کے حدود میں داخل ہو جاتے ہیں جو کہ ممنوع ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية