المجيب
كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”اے نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں سے نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کر لے کیونکہ نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو (برائی سے) محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے اور اگر کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیے کیونکہ وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے“۔
چونکہ پاکدامنی اور اپنی حفاظت کرنا واجب ہے اور اس کے برعکس ایسا کام کرنا حرام ہے جو کہ شہوت کی زیادتی اور ایمان کی کمزوری کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ جوانوں میں شہوت سب سے زیادہ ہوتی ہے، اسی لیے آپ ﷺ نے انہیں مخاطب کرکے پاکدامنی کی طرف ان کی رہنمائی فرمائی کہ جو شخص نکاح کرنے کے لیے مہر، نفقہ اور رہائش کی طاقت رکھتا ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے، اس لیے کہ شادی نگاہ کو بدنظری اور شرمگاہ کو فُحش کاموں سے بچانے کا ذریعہ ہے۔ اور جو نوجوان نکاح کی طاقت نہیں رکھتا حالانکہ اسے نکاح کا شوق ہو تو اسے روزہ رکھنے کا حکم دیا اس لیے کہ اس میں اجر ہے اور اس میں کھانے، پینے کو چھوڑنے کی وجہ سے جماع کی شہوت ختم ہو جاتی ہے، نفس کمزور ہوجاتا ہے اور خون کی رگیں بند ہوجاتی ہیں جس کے ساتھ شیطان دوڑتا ہے، روزہ شہوت کو ٹوڑتا ہے جیسے ان دو انڈوں کو ختم کرنا جو منی پیدا کرکے شہوت بڑھاتی ہے۔