الربا
ابو بکرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ'' رسول الله ﷺ نے چاندی کی چاندی اور سونے کی سونے کے ساتھ خرید و فروخت سے منع فرمایا ماسوا اس کے کہ دونوں برابر سرابر ہوں اور ہمیں اجازت دی کہ ہم چاندی کو سونے کے بدلے میں جیسے چاہیں اور سونے کو چاندی کے بدلے میں جیسے چاہیں خرید سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سوال کیا کہ: نقد بہ نقد؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ: میں نے ایسے ہی سنا ہے۔  
عن أبي بكرة -رضي الله عنه- قال: «نهى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- عن الفضة بالفضة، والذهب بالذهب، إلا سَوَاءً بسوَاءٍ، وأمرنا أن نشتري الفضة بالذهب، كيف شئنا. ونشتري الذهب بالفضة كيف شئنا، قال: فسأله رجل فقال: يدا بيد؟ فقال: هكذا سمعت».

شرح الحديث :


چوں کہ سونے کی سونے اور چاندی کی چاندی کے ساتھ زیادتی کے ساتھ خرید و فروخت سود ہوتی ہے اس لیے نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا اِلاّ یہ کہ دونوں کا وزن برابر نہ ہو (دریں صورت دونوں کا تبادلہ جائز ہے)۔ تاہم سونے کی چاندی اور چاندی کی سونے کے بدلے میں خرید و فروخت میں کوئی حرج نہیں اگرچہ یہ (وزن میں) زیادہ ہی کیوں نہ ہوں۔ تاہم اس خرید و فروخت کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مجلس عقد ہی میں دونوں اطراف كا قبضہ ہو جائے بصورت دیگر یہ ربا النسیئہ بن جائے گا جو کہ حرام ہے کیونکہ جنس کے مختلف ہونے کی وجہ سے مقدار میں زیادتی تو جائز ہے تاہم (مجلس عقد ہی میں) باہمی طور پر قبضہ میں لینے کی شرط ہنوز باقی ہے کیونکہ دونوں میں ربا کی علت پائی جاتی ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية