صفة الصلاة على الميت
مرثد بن عبداللہ الیزنی کہتے ہیں کہ مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ جب جنازے کی نماز پڑھنے لگتے اور لوگوں کا مجمع تھوڑا سمجھتے تو لوگوں کو تین صفوں میں تقسیم کر دیتے، پھر فرماتے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس شخص پر تین صفیں نمازِ جنازہ پڑھیں اس نے جنت واجب کرلی۔"  
عن مرثد بن عبد الله اليزني، قال: كان مالك بن هبيرة -رضي الله عنه- إذا صلى على الجنازة فَتَقَالَّ النَّاسَ عَلَيْهَا جَزَّأَهُمْ ثَلاَثَةَ أَجْزَاءٍ، ثم قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «من صلى عليه ثلاثة صفوف فقد أَوْجَبَ».

شرح الحديث :


یہ جلیل القدر صحابی رضی اللہ عنہ جب کسی جنازے پر نماز پڑھنے کا ارادہ کرتے اور دیکھتے کہ نمازیوں کی تعداد کم ہے تو ان کی تین صفیں بنا دیتے اور رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنایا کرتے کہ جو بھی مسلمان فوت ہو جاتا ہے اور اس پر لوگوں کی تین صفیں نمازِ جنازہ پڑھتی ہیں اور وہ اپنی نماز میں اس کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہیں تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ نماز جنازہ کا سب سے پہلا مقصد میت کے لیے دعا کرنا ہے۔ مرفوع متن اس حديث سے ہمیں بے نیاز کردے گا جو عبداللہ بن عباس سے ثابت ہے جس میں عبداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ: ان کا ایک فرزند (مقامِ) قدید یا عسفان میں فوت ہو گیا تو انہوں نے (اپنے غلام سے ) کہا کہ اے کریب! دیکھو کتنے لوگ (نمازِ جنازہ کے لئے ) جمع ہیں؟ کریب نے کہا کہ میں گیا اور دیکھا کہ لوگ جمع ہیں تو میں نے آپ کو بتایا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا کہ تمہارے اندازے میں چالیس ہیں؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ کہا کہ جنازہ نکالو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے کہ اگر کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور اس کے جنازہ کی نماز ایسے چالیس آدمی پڑھیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوں تو اللہ تعالیٰ میت کے حق میں ان لوگوں کی شفاعت قبول کرتا ہے۔ مسلم (ح 948)  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية