الأخلاق الذميمة
اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری ایک سوکن ہے، تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا اگر میں (اس پر) یہ ظاہر کروں کہ مجھے خاوند کی طرف سے خوب مل رہا ہے جب کہ وہ مجھے چیزیں نہیں دیتا؟ تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ‘‘جو چیز اس کو نہیں دی گئی، اس کا جھوٹ موٹ اظہار کرنے والا، جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔’’  
عن أسماء -رضي الله عنها-: أن امرأة قالت: يا رسول الله، إن لي ضَرَّةً فهل علي جُناح إن تشبَّعْتُ من زوجي غير الذي يعطيني؟ فقال النبي -صلى الله عليه وسلم-: «المُتَشَبِّعُ بما لم يُعطَ كلابس ثَوْبَي زُورٍ».

شرح الحديث :


ايک عورت نے نبی صلی اللہ عليہ وسلم سے عرض کيا کہ: اس کی ايک سوکن ہے، اور وہ چاہتی ہے کہ اپنے سوکن سے کہے: ميرے شوہر نے مجھے فلاں فلاں چيزیں دی ہیں حالانکہ وہ اپنی بات میں جھوٹی ہے، لیکن اس سے اپنی سوکن کو تکلیف دے کر غصہ دلانا چاہتی ہے، تو کيا اس عمل کی وجہ سے اس پر کوئی گناہ ہے؟ تو نبی صلی اللہ عليہ وسلم نے بتلایا کہ: جس کے پاس کوئی چيز نہیں ہے اور وہ اسے بڑھا چڑھا کر بيان کرے تو وہ جھوٹھا اور دروغ گو ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية