فضائل أعمال الجوارح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم! آپ کی باتیں تو مرد حضرات ہی لے گئے، لہذا آپ اپنی طرف سے ایک دن ہمارے ليے بھی مقرر کر دیں، اس دن ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں اور آپ ہميں ان باتوں کی تعلیم دیں جو اللہ نے آپ کو سکھلائی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم فلاں فلاں دن جمع ہو جاوٗ۔‘‘ پس وہ جمع ہو گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور انہیں ان باتوں کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ کو سکھلائی تھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے جو بھی عورت اپنے تین بچے آگے بھیج دے (یعنی وہ فوت ہو جائیں) تو وہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائيں گے۔'' ایک عورت نے کہا: اور دوبچوں کا کیا حکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دو کا بھی یہی حکم ہے۔''  
عن أبي سعيد الخُدْرِي -رضي الله عنه- قال: جاءت امرأة إلى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فقالت: يا رسول الله، ذهب الرجال بِحَدِيثِكَ، فاجْعَل لنَا من نَفْسِك يومًا نَأتِيكَ فيه تُعَلِّمُنَا مما عَلَّمَكَ الله، قال: «اجْتَمِعْنَ يَوَم كَذَا وكَذَا» فَاجْتَمَعْنَ، فأتَاهُنَّ النبي -صلى الله عليه وسلم- فَعَلَّمَهُنَّ مما عَلَّمَهُ الله، ثم قال: «ما مِنْكُنَّ من امرأة تُقَدِّمُ ثَلاَثَة من الولد إلا كانوا حِجَابًا من النَّارِ» فقالت امرأة: واثنين؟ فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «واثنين».

شرح الحديث :


ایک عورت نے نبی کريم صلی اللہ علیہ وسلم سےعرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم! مرد حضرات آپ کاسارا وقت لے ليتے ہيں اور ہميں آپ سے ملاقات کر نے اور دين کے متعلق کچھ دريافت کرنے کا وقت ہی نہيں ملتا ہےکيونکہ وہ لوگ دن بھر آپ کے ساتھ رہتے ہيں۔ لہذا آپ ہم عورتوں کے لیےکوئی خاص دن مقرر کر دیں جس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں تاکہ آپ ہميں دين کی باتيں سکھلائيں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے اجتماع کے لیے ايک دن خاص کرديا، پس وہ خواتين اس مخصوص دن ميں جمع ہو گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اللہ کی سکھلائي ہوئي بعض ان باتوں کی تعلیم دی جن کی وہ ضرورت مند تھيں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں خوشخبري دی کہ ان ميں سے جس بھي عورت کے تين لڑکے يا تين لڑ کيوں کا انتقال ہو جاتا ہے اور وہ عورت صبر واحتساب کے ساتھ انہيں دار آخرت کے ليے پہلے بھيج ديتي ہے تو اس خاتون کي يہ مصيبت اس کے ليے جہنم سے نجات کا ذريعہ بن جائے گی، اگر چہ وہ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کا مستحق ہی کيوں نہ رہی ہو۔ اس پر ایک عورت نے کہا: اگر اس کے دو بچوں کی وفات ہوئی ہو، تو کيا اس کے ليے بھی وہی اجر وثواب ہے جو اس عورت کے ليے ہے جس کے تين بچوں کی وفات ہوجائے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور اسي طرح اگر کسي عورت کے دو بچے انتقال کرجائيں، تو اس کے ليے بھی وہی اجر وثواب ہے جو اس عورت کے ليے ہے جس کے تين بچے انتقال کرجائيں۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية