المناهي اللفظية وآفات اللسان
بریدہ - رضی الله عنہ - سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: "منافق کو سید (یعنی آقا) نہ کہو کیوں کہ اگر وہ (حقیقت میں) سید ہے بھی تو (تب بھی ایسا کہہ کر) تم اپنے رب کو ناراض کرو گے۔"  
عن بُريدة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «لا تقولوا للمُنَافق سَيِّدٌ، فإنه إن يَكُ سَيِّدًا فقد أسْخَطْتُمْ ربكم -عز وجل-».

شرح الحديث :


حدیث کا مفہوم: منافق اگر کسی اعتبار سے اپنی قوم کا سردار اور سرکردہ شخص ہو اور آپ اسے سید یعنی آقا کہہ کر پکاریں تو ایسا کرنے سے آپ اللہ تعالی کی ناراضگی مول لیں گے کیوں کہ ایسا کہنے میں اس کی تعظیم ہوتی ہے حالاں کہ وہ ان افراد میں سے ہے جو تعظیم کے مستحق نہیں ہوتے۔ اگر وہ اپنی قوم کا سردار یا سرکردہ شخص نہ ہوا تو ایسا کہنا جھوٹ اور منافقت کے زمرے میں آئے گا۔چنانچہ دونوں ہی صورتوں میں منافق کے لیے سید یعنی آقا کا لفظ استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے اور یہی حال کافر، فاسق اور بدعتی شخص کا ہے۔ ایسا شخص بالکل بھی اس بات کا مستحق نہیں کہ اس کے لیے سید (سردار) کا لفظ بولا جائے۔ مرقاة المفاتيح (7/3009) شرح سنن أبي داود للعباد، الیکٹرانک نسخہ۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية