أحكام صلاة الجمعة
عمرو بن سلیم انصاری کہتے ہیں کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جمعہ کے دن ہر بالغ پر غسل کرناواجب ہے۔ نیز یہ کہ مسواک کرے اور اگر خوش بو میسر ہو تو لگائے۔  
عن عمرو بن سليم الأنصاري قال: أشهد على أبي سعيد قال: أشهد على رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: «الغُسْل يوم الجمعة واجِب على كل مُحْتَلِمٍ، وأن يَسْتَنَّ، وأن يَمَسَّ طِيبًا إن وجَد».

شرح الحديث :


ابو سعید خدری فرماتے ہیں: "أشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم" یعنی میں تمھیں رسول اللہ ﷺ کے حوالے سے ایک یقینی اور علم قطعی پر مشتمل خبر دیتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "الغسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم" یعنی جمعہ کے دن مطلق طور پر ہر بالغ مسلمان مرد پر غسل واجب ہے؛ چاہے اس نے جماع کیا ہو یا نہ کیا ہو، جنبی ہو یا نہ ہو۔ جب کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی حدیث عدم وجوب پر دلالت کرتی ہے، جس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس نے جمعے کے دن وضو کیا، اس نے سنت پر عمل کیا اور یہ بہت عمدہ سنت ہے اور جس نے غسل کیا، تو یہ افضل ہے۔" یعنی جس نے جمعے کے دن وضو پر اکتفا کیا، اس نے رخصت کو اختیار کیا اور اس کے لیے وضو کافی ہے اور یہ رخصت بھی سنت ہے۔ البتہ اگر کوئی غسل کرے، تو یہ افضل ہے؛ کیوں کہ یہ پسندیدہ سنت ہے۔ آپ نے فرمایا: "وأن يستن"یعنی مسواک کرے۔ یہ 'استنان' سے ہے، جس کے معنی ہیں مسواک کرنا۔ آپ نے فرمایا: "وأن يمس طيباً إن وجد"یعنی کوئی بھی خوشبو دار شے میسر ہونے پر استعمال کرے۔ دونوں جملوں کا عطف پہلے جملے پر ہوا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية