الرحيم
كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ‘‘تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں سے پہلے، جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے؛ (حالت یہ ہوگی کہ) آدمی صبح کے وقت مومن ہوگا، تو شام کے وقت کافر اور شام کے وقت مؤمن ہوگا، تو صبح کے وقت کافر۔ دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا ’’۔
نیک اعمال کی طرف سبقت و جلدی کرو، فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے۔ کیوں کہ ایسے فتنے نمودار ہوں گے، جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے۔ انتہائی تاریک۔ جس میں نہ روشنی دکھائی دے گي، نہ انسان حق کا ادراک کرسکے گا۔ حالت یہ ہوگی کہ آدمی صبح کے وقت مؤمن اور شام کو کافر ہو گا۔ (اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے) اور شام کے وقت مؤمن اور صبح کو کافر ہو گا۔ دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا۔ یہ بیچنا خواہ مال و دولت کے بدلے ہو یا عز و شرف، عہدہ و منصب یا عورت وغیرہ کے بدلے۔