ألفاظ الطلاق
یزید بن رکانہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بَتّہ (ایسی طلاق جس کے بعد رجوع نہ ہو سکتا ہو) دے دی۔ پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے پوچھا "تمہاری اس سے کیا نیت تھی؟"۔ انہوں نے جواب دیا کہ میری اس سے ایک طلاق کی نیت تھی۔ آپ ﷺ نے پوچھا "کیا واقعی اللہ کی قسم تم نے ایک طلاق کی نیت کی تھی؟"۔رکانہ رضی اللہ عنہ نے کہا: "ہاں، اللہ کی قسم! میں نے ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی"۔ آپ ﷺ نےفرمایا کہ "اس سے وہی طلاق ہوئی جس کی تم نے نیت کی تھی"۔  
عن يزيد بن ركانة -رضي الله عنه-: أنه طلق امرأته البَتَّةَ، فأتى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فقال: «ما أردت»، قال: واحدة، قال: «آلله؟»، قال: آلله، قال: «هو على ما أردت».

شرح الحديث :


علی بن یزید بن رکانہ رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ ان کے والد یعنی ابو رکانہ نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں اور پھر انہیں اس پر افسوس ہوا۔ نبی ﷺ نے ان سے ان کی نیت کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نےآپ ﷺ کو بتایا کہ ان کی نیت صرف ایک طلاق کی تھی۔ اس پر نبی ﷺ نے ان سے قسم لی کہ واقعتاً ان کی نیت صرف ایک ہی طلاق کی تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ واقعتاً ان کا ارادہ ایک ہی طلاق کا تھا۔ اس پر آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ "تمہارے لیے وہی ہے جس کی تم نے نیت کی"۔ یعنی تمہارے اس لفظ کے بولنے سے تمہاری نیت ایک طلاق کی تھی تو یہ تمہارے حق میں تمہاری نیت کے مطابق ہی متصور ہو گی یعنی صرف ایک ہی طلاق سمجھی جائے گی۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية