آداب قضاء الحاجة
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب قضائے حاجت کی جگہ جاتے تو فرماتے: ’’ اللهم إني أَعُوذ بك من الخُبُثِ والخَبَائِث‘‘۔ ترجمہ:’’اے اللہ! میں ناپاک جنّوں اور جنّیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں‘‘۔  
عن أنس بن مالك -رضي الله عنه- أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل الخَلاء قال: ((اللهم إني أَعُوذ بك من الخُبُثِ والخَبَائِث)).

شرح الحديث :


انس بن مالک رضی اللہ عنہ جن کو نبی ﷺ کی خدمت کرنے کا شرف حاصل تھا اس حدیث میں ہمارے لیے قضائے حاجت سے متعلق ایک نبوی ادب بیان کر رہے ہیں اور وہ یہ ہے کہ نبی ﷺ چونکہ اپنے رب سے بہت زیادہ محبت کرتے اور اس کی طرف رجوع کرتے اس لیے آپ ﷺ کسی بھی حال میں اس کا ذکر نہیں چھوڑتے تھے اور نہ ہی اس سے مدد مانگنا ترک کرتے۔ چنانچہ آپ ﷺ جب قضائے حاجت کی جگہ میں جاتے تو اللہ کی پناہ طلب کرتے اور اس کی حفاظت میں آتے ہوئے دعا فرماتے کہ وہ آپ ﷺ کو خبیث جنوں اور جنیوں کی شر سے بچائے کیونکہ وہ ہر حال میں اس بات کے درپے رہتے ہیں کہ مسلمان کے دین وعبادت میں بگاڑ پیدا کر دیں۔ ’الخبث و الخبائث‘ کے الفاظ کی تفسیر شر اور نجاستوں سے بھی کی گئی ہے۔ پناہ مانگنے کا سبب یہ ہے کہ بیت الخلاء جسے بعض لوگ ''حمامات'' اور ''دورات المیاہ'' کا نام بھی دیتے ہیں، یہ شیاطین کی آماجگاہیں ہیں۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: "قضائے حاجت کی ان جگہون پر شیاطین ہوتے ہیں چنانچہ جب تم میں سے کوئی ان میں داخل ہو تو وہ یوں کہے: اے اللہ میں خبیث جنوں اور جنیوں سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں"۔ اس حدیث کو ابن ماجہ وغیرہ نے روایت کیا ہے اور علامہ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اس کا ایک اور سبب بھی ہے اور وہ یہ کہ انسان جب اس جگہ جاتا ہے تو اسے اپنی شرم گاہ کو کھولنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی بیت الخلاء میں جاتا ہے تو "بسم اللہ" کہنا جنات اور بنی آدم کی شرمگاہوں کے مابین آڑ بن جاتا ہے۔ ابن ماجہ وغیرہ نے اس حدیث کو روایت کیا ہے اور علامہ البانی نے اسے بھی صحیح قرار دیا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية