آداب الدعاء
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تم ميں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے، جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے کہ کہنے لگے : "میں نے اپنے رب سے دعا کی تھی، لیکن میری دعا قبول نہیں ہوئی۔ مسلم شریف کی روایت میں ہے: "بندے کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے، جب تک وہ کسی برائی اور قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور جب تک وہ جلدی نہ کرے"۔ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ جلدی کرنے سے کیا مراد ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: "یوں کہنے لگے کہ میں نے بہت مرتبہ دعا کی تھی، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ قبول ہوئی۔ اس پر وہ افسوس شروع کردے اور دعا کرنا چھوڑ دے"۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: يُستجاب لأحدكم ما لم يَعْجَلْ: يقول: قد دعوت ربي، فلم يستجب لي». وفي رواية لمسلم: «لا يزال يُستجاب للعبد ما لم يَدْعُ بإثم، أو قطيعة رحم، ما لم يَسْتَعْجِلْ» قيل: يا رسول الله ما الاستعجال؟ قال: «يقول: قد دعوت، وقد دعوت، فلم أر يستجب لي، فَيَسْتَحْسِرُ عند ذلك ويَدَعُ الدعاء».

شرح الحديث :


نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ بندے کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے، بشرطے کہ وہ دعا کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ ہو اور وہ اس میں جلدی نہ کرے۔ آپ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ یا رسول اللہ! اس جلد بازی سے کیا مراد ہے، جو دعا کی قبولیت میں آڑے آتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اس سے مراد یہ ہے کہ بندہ یوں کہے: میں نے دعا مانگی اور بار بار مانگی، لیکن میری دعا قبول نہیں ہوئی۔ چنانچہ جلد بازی کرتے ہوئے وہ دعا ہی کرنا چھوڑ دے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية