فضائل الأعمال الصالحة
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس نے دو لڑکیوں کی پرورش وتربیت کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں تو وہ روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ میں اور وہ ان دو انگلیوں کی طرح (قریب قریب) ہوں گے۔" (یہ کہہ کر) آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں کو آپس میں ملا لیا۔  
عن أنس بن مالك -رضي الله عنه- مرفوعاً: «مَنْ عَالَ جَارِيَتَين حتَّى تَبلُغَا جاء يَومَ القِيَامَة أَنَا وَهُو كَهَاتَين» وضَمَّ أَصَابِعَه.

شرح الحديث :


اس حدیث میں انسان کے بچیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت کا بیان ہے، کیونکہ بیٹی عاجز و کمزور ہوتی ہے اور اکثر اس کے گھر والے اس کی پرواہ نہیں کرتے اور نہ اس کا خیال رکھتے ہیں۔ اسی لئے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے دو لڑکیوں کی پرورش وتربیت کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں تو وہ روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ میں اور وہ ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے۔‘‘ اور آپ ﷺ نے اپنی دونوں انگلیوں یعنی شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کر دکھایا۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ جنت میں رسول اللہ ﷺ کا ساتھی ہو گا اگر اس نے دو لڑکیوں یعنی دو بیٹیوں یا بہنوں وغیرہ کی پرورش کی ہوگی۔ یعنی وہ جنت میں نبی ﷺ کے ساتھ ہو گا، اور آپ ﷺ نے اپنی دونوں انگلیوں کو باہم ملا لیا۔ پرورش زیادہ تر جسمانی ضروریات کو پورا کر کے ہوتی ہے جیسے کپڑا، کھانا پینا، رہائش اور بستر وغیرہ، اور اسی طرح یہ تعلیم وتربیت کرنے، مہذب وشائستہ بنانے، راہنمائی کرنے، اچھی باتوں کی تلقین اور بری باتوں سے روک کر بھی ہوتی ہے۔ چنانچہ لڑکیوں کے مفادات کا نگہبان شخص ان کی دنیوی منفعت کے ساتھ ہی ان کی اخروی منفعت کا خیال رکھے گا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية