الصيد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے مر ظہران کے مقام پر ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ کچھ لوگ اس کے پیچھے بھاگے، لیکن تھک کر رک گئے۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے لے کر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا۔حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے ذبح کیا اور اس کے پٹھے اور رانوں کا گوشت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا، تو آپ ﷺ نے اسے قبول فرمایا۔  
عن أنس -رضي الله عنه- قال: «أَنْفَجْنَا أَرْنَباً بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغَبُوا، وَأَدْرَكْتُهَا فَأَخَذْتُهَا، فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا وَبَعَثَ إلَى رَسُولِ الله-صلى الله عليه وسلم- بِوَرِكِهَا وَفَخِذَيْهَا فَقَبِلَهُ».

شرح الحديث :


نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ ایک سفر میں تھے۔ شاید انھوں نے اس جگہ پر پڑاؤ کیا، جو مر الظہران کے نام سے معروف ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کے ساتھ اس جگہ پر فتح مکہ کے سال پڑاؤ کیا تھا۔ انھوں نے ایک خرگوش کو بدکایا تو وہ بھاگ اٹھا۔ لوگ اس کو پکڑنے کے لیے اس کے پیچھے دوڑ پڑے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ سب تو تھک کر رک گئے، لیکن میں نے اسے جا لیا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ اس وقت عین جوانی میں تھے۔ اسے پکڑ کر اپنے سوتیلے والد ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ انھوں نے اسے ذبح کیا اور اس میں سے کچھ گوشت یعنی رانیں اور پٹھے آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کی۔ "ورک" اس جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں پٹھا، ٹانگ کے جوڑ سے ملتی ہے۔ آپ ﷺ نے اسے قبول فرمایا اور شاید اس میں سے تناول بھی فرمایا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية