آداب الجهاد
ابو ہریرہ اور جابر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جنگ ایک چال ہوتی ہے۔‘‘  
عن أبي هريرة وجابر -رضي الله عنهما-: أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «الحَرْبُ خَدْعَة».

شرح الحديث :


"الحَرْبُ خَدْعَة" کا مطلب یہ ہے کہ جنگ میں کفار کو تکلیف پہنچانے اور مسلمانوں کے نقصان کو دور کرنے کے لیے انہیں دھوکہ دینا اور ان کے لئے تدبیر کرنا جائز ہے۔ یہ شریعت میں ممنوع نہیں، بلکہ یہ شریعت کے مطلوبہ امور میں سے ہے۔ ابن المنیر رحمہ اللہ نے فرمایا:" ایک اچھی اور کام یاب جنگ وہ ہوتی ہے، جو آمنے سامنے کی لڑائی کی بجاۓ چالوں پر مشتمل ہو، کیوں کہ آمنے سامنے کی لڑائی میں خطرہ ہوتا ہے اور چال اور دھوکے میں بغیر خطرے کے کامیابی حاصل ہوجاتی ہے۔ "الخدعة" میں غدر شامل نہیں۔ غدر سے مراد اہلِ اسلام اور ان کے دشمنوں کے درمیان ہونے والے اتفاق اور وعدے کی مخالفت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (فإما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سواء إن الله لا يحب الخائنين) ترجمہ: ”اور اگر تجھے کسی قوم کی خیانت کا ڈر ہو تو برابری کی حالت میں ان کا عہدنامہ توڑ دے“۔ یعنی اگر تمہارے اور دشمنوں کے درمیان کوئی عہد ہو تو جنگ سے پہلے ان کو معاہدہ ختم ہونے کے بارے میں بتا دو، تاکہ تم اور وہ دونوں برابر ہو جاؤ۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية